غزہ کی جانب جانے والے امدادی بحری قافلے کے منتظمین نے فنی خرابی کے باعث خراب ہونے والے مسافروں کے جہاز کے تمام مسافروں کو بقیہ سات جہازوں پر تقسیم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ چاہے کچھ ہو جائے اہل غزہ کو آزادی دلانے والا یہ قافلہ وقت مقررہ پر غزہ پہنچے گا۔ ’’قافلہ آزادی‘‘ کی روح رواں تنظیموں میں سے ایک ’’یورپی مہم برائے انسداد محاصرہ غزہ’’ نے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ جہازوں کے فلیٹ سے ملحق مسافر بردار جہاز میں فنی خرابی کی وجہ سے 30 افراد کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاز کو لاحق ہونے والی فنی خرابی قافلے میں شریک افراد کے لگائے گئے حساب کے مطابق تھی، یہ ہی وجہ تھی جس کے لیے ہمارے پاس متبادل ذرائع پہلے سے موجود تھے۔ یورپی مہم نے واضح کیا کہ جہاز کو لاحق فنی خرابی کو فوری طور پر درست نہیں کیا جا سکتا۔ خرابی کو دور کرنے کے لیے کافی وقت درکار تھا اس لیے جہاز کو قافلے سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اس کو بعد میں صحیح کیا جائے گا اور یہ جہاز غزہ پہنچنے والے مزید کسی قافلے میں ضرور شریک ہو سکے گا، اس موقع پر یورپی مہم نے واضح کیا کہ اس جہاز پر سوار اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کرنے والے تمام افراد کو قافلے میں شریک دیگر جہازوں پر تقسیم کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ یورپی جہازوں نے گزشتہ روز یونان کے رودوس جزیرے سے سفر شروع کیا تھا یہاں سے وہ بحری قافلے میں شامل ہونے کے طے شدہ مقام قبرض کے ساحل سے دور ایک مقام کے لیے روانہ ہوا ، یہ مقام بین الاقوامی سمندری حدود میں آتا ہے اگلے چند گھنٹوں میں سب جہاز اجتماعی طور پر غزہ کی طرف سفر شروع کر دیں گے۔ توقع کی جارہی ہے تمام یورپی جہاز اپنے ساتھ ہزاروں ٹن امدادی سامان لیے کر جمعہ کو رات گئے قبرص کے قریبی طے شدہ مقام تک امدادی قافلے سے جاملیں گے۔ یہاں سے وہ غزہ کی جانب سفر شروع کریں گے اور متوقع طور پر 24 گھنٹوں کے بعد فلسطینی ساحل کے پانیوں میں پہنچ جائیں گے۔ یورپی آزادی کا قافلہ ان سات جہازوں پر مشتمل ہے۔ ترکی اور کویتی جھنڈوں کے ساتھ ایک کارگو جہاز کی فائننسنگ کویت نے کی ہے۔ اسی طرح تین دیگر کارگو جہازوں کی فائننسنگ الجزائر، سویڈن اور یونان نے کی ہے۔ بقیہ تین جہاز مسافر بردار ہیں، ان میں سے ایک کا نام ’’ مسافر بردار جہاز 8000 ‘‘ رکھا گیا ہے۔ یہ نام اسرائیلی جیلوں میں مظالم سہتے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک بڑا ترکی کا مسافر بردار جہاز بھی قافلے میں شامل ہے۔ اس بحری امدادی قافلے میں 40 سے زائد ممالک کے 750 افراد شریک ہیں، اس میں 44 سرکاری، پارلیمانی، سیاسی شخصیات شامل ہیں جن میں سے دس شخصیات الجزائر کی بھی ہیں۔ امدادی قافلےمیں 10 ہزار ٹن سے زیادہ طبی امداد، لکڑی اور تعمیراتی سامان شامل ہے۔ 2009 ء میں غزہ میں ہونے والی جنگ میں بے گھر ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کے لیے 100 تیار شدہ گھر، اسی طرح معذور افراد ، بالخصوص دوران جنگ میں معذور ہونے والے 600 افراد، کے لیے 500 الیکٹرک گاڑیاں بھی قافلے کے شامل ہیں۔