اسرائیل کے قابض فوجیوں نے جنوبی فلسطین کے”العراقیب” گاؤں کے خلاف اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور قصبے کو 202 ویں مرتبہ بلڈوز کرکے ایک بار پھر بے آسرا خواتین اور بچوں کو کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور کردیا ہے۔
گذشتہ ایک عشرے سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا تواتر کے ساتھ نشانہ بننے والا العراقیب گاؤں ایک بار پھر مرتبہ مسمار کردیا گیا۔ فلسطینی قصبے العراقیب کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010ء کے بعد سے جاری ہے اور اب تک اسے202 بار مسمار کیا جا چکا ہے۔ گذشتہ روز کی انہدامی کارروائی میں صہیونی فوجیوں نے العراقیب گائوں کے باشندوں کے عارضی خیمے بھی اکھاڑ پھینکے اوران کی کرسیاں اور خیموں میں موجود دیگر سامان بھی لوٹ لیا۔
خیال رہے کہ العراقیب گاؤں اور اس کے آس پاس کےعلاقوں پر صہیونی فوج نے سنہ 1948ء میں قیام اسرائیل کے وقت قبضہ کیا تھا۔ العراقیب کے مقامی عرب شہری سال ہا سال سے وہاں رہ رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج ماضی میں بھی انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے ان پرحملے کرتی رہی ہے تاہم گذشتہ کئی سال سے العراقیب بستی میں عرب بدوؤں کی جھونپڑیاں مسمار کرنے کی ایک نئی مہم جاری ہے۔ اس مجرمانہ مہم میں اب تک اس قصبے کے مکانات اور شہریوں کے خیموں کو چوون مرتبہ ملیا میٹ کیا جا چکا ہے۔
جزیرہ نماء نقب سے مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ منگل کے روز یہودی فوج بلڈوزوں کےہمراہ قصبے میں داخل ہوئی اور چند منٹ میں گاؤں میں فلسطینیوں کی بنائی گئی تمام عارضی عمارتوں اور رہائش کے لیے نصب کیے گئے عارضی خیموں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ اس موقع پر مقامی آبادی نے صہیونی فوج کی جارحیت کےخلاف شدید احتجاج کیا اور کئی شہریوں نے اپنے خیموں سے باہر نکلنے سے انکار کردیا، جس پرصہیونی فوجیوں نے انہیں گھسیٹ کر خیموں سے باہر نکالا اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ احتجاج کرنے والے مظلوم شہریوں پر ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں اور ان پراشک آور گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے باعث کئی افراد دم گھٹنے سے متاثر ہوئے ہیں۔
ایک مقامی شہری عزیز صیاح الطوری نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی فوجی بھاری مشینری کے ہمراہ العراقیب میں داخل ہوئے اور قصبے کے تمام مکانات اور خیموں کو ملبے کا ڈھیر بناتے گئے۔ صہیونی فوج اور بلڈوزوروں کے واپس جانے کے بعد مقامی شہری ایک مرتبہ پھر اپنے مسمار شدہ خیموں کے ملبے پر جمع ہوگئے تھے تاہم صہیونی پولیس اہلکار انہیں مسلسل وہاں سے پیچھے ہٹانے کے لیے ان پر حملے بھی جاری رکھے ہوئے تھی۔
العراقیب گاوٗں میں 22 فلسطینی خاندان آباد ہیں جو قیمتی اراضی کے مالک ہیں مگرصہیونی ریاست اس گاوٗں کو تسلیم نہیں کرتی اور اسے غیرقانونی آبادی قرار دیتی ہے۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم”ایمنسٹی انٹرنیشنل” جزیرہ نما نقب میں قدیم عرب باشندوں کے خلاف جاری صہیونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتےہوئے مکانات مسماری کا سلسلہ فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرچکی ہے۔