فلسطینی شہروں مقبوضہ بیت المقدس اور رام اللہ میں تعینات یورپی یونین کے سفارت کاروں اور مندوبین نے فلسطینی ریاست کو عملی شکل دینے کے لیے مشرقی بیت المقدس کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے. مندوبین کا کہنا ہے کہ عالمی برادری اور یورپ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان کسی امن معاہدے کا انتظار نہ کرے بلکہ مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا فوری اعلان کرے.
اسرائیل کے موقر عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنے انٹرنیٹ ایڈیشن میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ رام اللہ اور بیت المقدس میں یورپی یونین کے سفارت کاروں نے یہ مطالبہ حال ہی میں یونین کے اجلاس کے دوران پیش کی گئی رپورٹ میں اٹھایا ہے. رپورٹ کے مطابق یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں یک طرفہ طور پرغیرقانونی یہودی آبادکاری جاری رکھتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی جانی چاہیے.
یورپی سفارت کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چونکہ یونین ایک سال قبل اس امر پر اتفاق کر چکی ہے کہ مشرقی بیت المقدس کو مستقبل میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کےدارالحکومت کی حیثیت حاصل ہو گی. اب وقت آ گیا ہے کہ یونین فلسطینی ریاست کے قیام سےقبل ہی بیت المقدس کو نئی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا برملا اعلان کرے.
اخبار لکھتا ہے کہ یورپی یونین کے اجلاس میں پیش کردہ اس کے مندوبین کی رپورٹ میں مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی کی تعمیراتی سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
رپورٹ میں یورپی یونین کے ممبر ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے لیے نہ صرف اس متنازعہ علاقے میں اسرائیل کی تعمیراتی سرگرمیوں کی مخالفت کریں بلکہ مشرقی بیت المقدس میں تیار کی جانے والی صہیونی مصنوعات کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا جائے. اس کے ساتھ ساتھ مشرقی بیت القدس میں فلسطینیوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے، ان کی وہاں پر تیار ہونے والی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دی جائے اور مشرقی بیت المقدس میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر کو آئینی طور پر تسلیم کیا جائے.
اخبار مزید لکھتا ہے کہ یورپی یونین کمیشن کے نمائندگان نے اجلاس میں جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں مشرق بیت المقدس میں اسرائیل کی گذشتہ دو سال سے کے گئے اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالنے کے بعد وہاں پر یہودی تعمیرات کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی تعمیراتی سرگرمیوں اور مشرقی بیت المقدس میں مسلسل مداخلت کے باعث فلسطینیوں کا جینا دو بھر ہو چکا ہے.فلسطینی آبادی کے مکانات مسمار کر کے ان کی جگہ یہودی کالونیاں بنائی جا رہی ہیں اور یہودیوں کی شرح آبادی کو فلسطینیوں سے بڑھایا جا رہا ہے.
خیال رہے کہ یورپی یونین کے نمائندگان کی جانب سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں پیش کی گئی ہے جب چلی، برازیل اور کئی دیگر ممالک نے سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے.