فلسطین تاریخی مقامات کی سرزمین کے نام سے مشہور ہے، تاہم اسرائیلی قبضے کے بعد فلسطین کے ہزاروں تاریخی مقامات کا مستقبل مخدوش ہو کر رہ گیا ہے۔ عرب نشریاتی ادارے” الجزیرہ” کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں ایسے ہزاروں مقامات ہیں جو تاریخ میں معتبر حیثیت رکھتے ہیں تاہم ا ن پر اسرائیلی تسلط ہونے کے باعث یہ مقامات اپنی تاریخی اہمیت کھوتے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ القدس میں جہاں ایک جانب اسرائیل تاریخی مقامات کے آثار کو ختم کرنے لیے یہودی آباد ی کے فروغ اور شہر کو عبرانی رنگ میں رنگنے کے لیے کوشاں ہے، وہیں فلسطینی حکومت بھی دیگر شہروں میں پائے جانے والی تاریخی مقامات کی حفاظت اور نگہداشت میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے لگ رہا ہے کہ فلسطین کے ان تاریخی مقامات کا کوئی مالک ہی نہیں۔ تاریخی مقامات میں قدیم دور کی تعمیر کی گئی عمارتیں، کنوئیں، دیواریں اور پانی کی نہریں شامل ہیں، جن کے بارے میں فلسطینی حکومت لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ فلسطینی بیرزیت یونیورسٹی کے استاد اور ماہرہ آثار قدیمہ ڈاکٹر جمال عمرو کہتے ہیں کہ تاریخی مقامات کے ضائع ہونے کا ایک بڑا سبب حکومت کی لا پرواہی پر مشتمل حکمت عملی ہے۔ فلسطینی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا جس کے تحت فلسطین میں تاریخی مقامات کے نشانات مٹے جا رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت کی جانب سے تاریخی مقامات کی حفاظت کے لیے جنگی بنیادوں پر کام نہ کیا گیا تو بہت جلد فلسطین سے تاریخی مقامات کا نام ونشان مٹ جائے گا۔