پی ایل ایف نیوز
فلسطین فاؤ نڈیشن پاکستان کے تحت کراچی میں القدس کانفرنس کا انعقاد، تفصیلی رپورٹ
کراچی – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں ’القدس اتحاد امت کا مرکز‘ کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ، عام لوگ اتحاد پارٹی کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین، ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی میجر (ر) قمر عباس، جعفریہپیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو ہم شروع سے اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں، ہمارا فلسطین کے ساتھ ایک دینی و جذباتی لگاؤ ہے، جسے کم یا ختم نہیں کیا جا سکتا، لیکن افسوسناک حقیقت ہے کہ ہم پاکستانی مسلمان مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں، ہمیں مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے مزید توجہ دینی ہوگی، دہشتگرد گروہوں نے اسلام کے نام پر ہزاروں میل دور تو کارروائیں کیں، لیکن چند میل دور اسرائیل کو انہوں نے کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا کہ اسے نقصان پہنچ سکیں، فلسطین کاز پر پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور قائدین متحد ہیں، ہم سب مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، عالمی سامراجی قوتیں مسئلہ فلسطین کو فراموش کرنے کیلئے مسلم دنیا کو دہشتگردی سمیت معاشی مسائل میں الجھا رہی ہیں، تاکہ اسرائیل کو تحفظ فراہم ہو سکے، مسئلہ فلسطین صرف عرب دنیا کا ہی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ اور انسانیت کا اولین مسئلہ ہے اور اس کے منصفانہ حل کے بغیر خطے سمیت عالمی امن قائم نہیں ہو سکتا ہے، فلسطین میں قبلہ اول پر صیہونی غاصبانہ تسلط کا خاتمہ صرف اور صرف مسلمانوں کے اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کے نہ رکنے والے ستر سالہ سلسلہ کی بھی شدید مذمت کی۔
عام لوگ اتحاد پارٹی کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہو یا مسئلہ کشمیر، تمام عالم اسلام کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیئے اور سوچنا چاہیئے کہ ان مسائل کا حل کیا ہے، اگر مسلم ممالک کے عوام اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اپنے حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کرنا ہے کہ مسئلہ فلسطین ہو یا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہم مغربی ممالک سے درآمدات بند کر دیں، تمام درآمدات برآمدات آپس میں کریں گے، اگر ہم اس قسم کے اقدامات مشترکہ طور پر اٹھائیں تو کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے، لہٰذا ہمیں مسئلہ فلسطین سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے مشترکہ طور پر کوششیں کرنی چاہیئے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی میجر (ر) قمر عباس نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہو یا مسئلہ کشمیر، یہ صرف عالم اسلام کے مسئلے نہیں بلکہ عالم انسانیت کے مسئلے ہیں، صابرہ شتیلا کا انسانیت سوز سانحہ آج بھی ہم سب کو یاد ہے، فلسطین میں انسانیت کی تزلیل ہو رہی ہے، وہاں انسانیت کو روزانہ کی بنیاد پر قتل کیا جا رہا ہے، مسلم امہ کو اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر اتحاد و وحدت کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا چاہیئے، ابھی ایک بڑے ملک کے سربراہ (ٹرمپ) نے ایک اسلامی ملک (سعودی عرب) کا دورہ کیا، وہاں انہیں اربوں کھروں روپے کے تحائف پیش کئے گئے، اگر یہی پیسہ مظلوم فلسطینیوں کو مل جاتا، اس پیسے سے حماس کی مدد کر دی جاتی تو بہتر ہوتا، وہاں بہت سی تبدیلیاں وقوع پزیر ہو جاتیں، مسئلہ فلسطین و مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالم اسلام کی ایک رائے ہونی چاہیئے، امام خمینیؒ کے اعلان کردہ عالمی یوم القدس کے موقع پر ملک بھر میں ہمیں بلارنگ و نسل بھرپور انداز میں منانا چاہیئے۔
جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عمومی طور پر انسانیت کیلئے اور خاص طور پر عالم اسلام کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہ مسلمانوں کے ایمان کا مسئلہ ہے، جو مسلمان واقعہ معراج پر ایمان رکھتا ہے، اسے القدس کو نہیں بھولنا چاہیئے، القدس کی آزادی ہر مسلمان کی دینی و ایمانی فریضہ ہے، بیت القدس سمیت مقبوضہ فلسطین کی آزادی کیلئے عالم اسلام کو متحد کرکے بھرپور جہاد ہونا چاہیئے، مسئلہ فلسطین کو فراموش کرنے اور اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے دنیا بھر میں دہشتگردی کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، مسلمان حکمران قبلہ اول کی بازیابی کیلئے عملی جدوجہد کریں، پاکستان کے عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔
جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ سلگتے ہوئے مسئلہ فلسطین نے انسانیت کو مضطرب کر رکھا ہے، جو دنیا کے حکمرانوں کی خاموشی کے باعث جاری و ساری ہے، جمہوریت، حقوق انسانی، انسانی اقدار کی بات کرنے والی دنیا کی قوتوں کے سامنے جب مسئلہ فلسطین کا ذکر آتا ہے، تو ان کے سارے اصول ختم ہو جاتے ہیں، ان کی ساری انسانی ہمدردیاں مٹ جاتی ہیں اور سرزمین مقدس فلسطین پر قابض صہیونی جعلی ریاست اسرائیل کی مدد و حمایت ہی ان کا شیوہ نظر آتا ہے، آج جتنی بھی دہشتگردی اسلام کے روشن چہرے کو مسخ کرنے کیلئے کی جاری رہی ہیں، ان سب کا مقصد دنیا کی توجہ اہم ترین مسئلہ فلسطین کی طرف سے ہٹانا ہے، وہ دہشتگردانہ کارروائیاں داعش کے نام پر ہوں، القاعدہ کے نام پر ہوں، النصرہ کے نام پر ہوں یا دیگر مصنوعی ناموں پر ہوں، یہ تمام دہشتگردانہ کارروائیاں دراصل صہیونی سازشوں کے تحت کی جاتی ہیں، کوئی بھی ملک مظلوم فلسطینیوں کی مدد کیلئے آگے بڑھتا ہے، تو اسے خانہ جنگی کا شکار کرکے تباہ و برباد کر دیا جاتا ہے، شام میں حماس سمیت دیگر آزادی فلسطین کی تحریکیں اپنا مرکز قائم کرنے میں کامیاب ہو چکی تھیں اور وہاں سے وہ فلسطینیوں کی آواز میں آواز ملاتے تھے، تو شام کے اندر خانہ جنگی پیدا کر دی گئی، اس سے قبل لبنان میں بھی یہی صہیونی سازشیں کی گئیں، اس کے ساتھ ساتھ جو ممالک فلسطین کیلئے آواز بلند کر سکتے ہیں، انہیں پہلے ہی خاموش کرا دیا گیا، اب قطر کے ساتھ بھی یہی سازشیں کی جا رہی ہیں، ان سازشوں میں امریکا اور اسکے حواری شریک ہیں جو ہر حال میں اسرائیل کو باقی رکھنا چاہتے ہیں، کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ آخر مسلم حکمراں مسئلہ فلسطین پر آواز بلند کیوں نہیں کرتے، کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ ریاض کانفرنس کے اندر مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے بات کیوں نہیں کی گئی، آخر اس ریاض کانفرنس میں ایسی کیا خوبی تھی کہ ایک ہفتہ ریاض کانفرنس ہوتی ہے تو اگلے ہفتے امریکی صدر ٹرمپ اسرائیل پہنچ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں تو فقط مسلمانوں کو بے وقوف بنانے کیلئے گیا تھا،تم اپن کام جاری رکھو، جب تک مسلمان اپنے سربراہوں کے انتخاب میں فعالیت کا مظاہرہ نہیں کرینگے، دردمند لوگوں کو آگے نہیں لائیں گے، نام نہاد مسلم سربراہ اسی طرح مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالتے رہیں گے، حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان لکیر کے ایک طرف صہیونیت کے خلاف کھڑے ہیں اور ان کے حکمران لکیر کی دوسری طرف امریکا کے حواری کا کردار ادا کر رہے ہیں، کیا فلسطین کا بہتا ہوا لہو اتنا ارزاں ہے کہ اس کیلئے آواز بھی بلند نہیں کی جا سکتی، ہم فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان سمیت دنیا بھر کی تمام اسلامی تحریکوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ جو اپنے اپنے دائرہ کار میں آزادی القدس و نابودی اسرائیل کے حق میں آواز اٹھاتے رہتے ہیں، انشا اللہ وہ دن دور نہیں کہ جب اسرائیل نابود ہوگا اور بے گھر مظلوم فلسطینی اپنے گھروں کی طرف لوٹیں گے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ فلسطین میں مسلمانوں پر ہونے والے صہیونی اسرائیلی ظلم و بربریت تاریخ انسانیت کا سیاہ ترین باب ہے، مظلوم فلسطینیوں نے لہو تو دیا ہے، لیکن دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی فلسطینی دہشتگردی میں ملوث نہیں، لیکن اپنی آزادی کیلئے ان کی جہدوجہد مسلسل جاری و ساری ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد و حمایت کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اور صہیونی اسرائیلی جعلی ریاست کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فی الفور عمل درآمد کرایا جائے، پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عالمی سطح پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرے، فلسطین کاز کیلئے کوشش کرے، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس بھرپور انداز میں منایا جائے گا، اس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور عوام بھرپور انداز میں شرکت کرکے مظلوم فلسیطنیوں سے یکجہتی اور صہیونی اسرائیل سے نفرت کا اظہار کریں اور عالمی سطح پر واضح پیغام دیں کہ فلسطین کاز کے حوالے سے پوری پاکستانی قوم متحد ہے۔
جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اسلم غوری نے کہا کہ پاکستان میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے اور عوام میں شعور بیدار کرنے کے حوالے سے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جدوجہد کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے، آزادی القدس کے حوالے سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہونے والی تمام چھوٹی بڑی کاوشوں کی آواز واشنگٹن اور تل ابیب میں گونجتی ہے، ہمیں کسی بھی آواز کو کم اہم نہیں سمجھنا چاہیئے اور مظلوم فلسطینیوں کی آواز میں آواز ملا کر کاوشیں جاری رکھنی چاہیئے، خصوصاً ان حالات میں کہ جب مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالنے کی سازشیں عروج پر ہیں۔
معروف اسکالر و مصنف اور سابق مشیر حکومت پاکستان نصرت مرزا نے کہا کہ ماہ رمضان کے آخری جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دیکر امام خمینیؒ نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، جس پر ہم انہیں خراج عقیدت و خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہر مسلمان کا فریضہ ہے کہ بیت المقدس کو آزاد کرائے۔
القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسرار عباسی نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے اراکین سندھ اسمبلی سے کہا کہ وہ کم از کم سندھ اسمبلی میںجمعة الوداع کو عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کی قرارداد پیش کرکے اسے منظور کروایا جائے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما یونس بونیری نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ناصرف مسلمان بلکہ تمام انسانیت کا مسئلہ ہے، فلسطینیوں کو حق خودارادیت دے کر ہی یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے، مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر دنیا میں امن و امان ممکن نہیں، مسلم حکمران آپس میں لڑنے کے بجائے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں کریں۔
مسلم لیگ (ن) سندھ علماء مشائخ ونگ کے صدر اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کے ترجمان پیرزادہ سید محمد ازہر علی شاہ ہمدانی نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا وجوہات ہیں کہ ایک ارب سے زائد مسلمان مسئلہ فلسطین کے حل میں اب تک ناکام ہیں، جب تک ہم اپنے کمزوریوں کو سمجھ کر دور نہیں کرینگے، عالمی طاقتوں پر تکیہ کئے رہیں گے اس وقت تک مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ باقر زیدی نے کہا کہ حضرت امام خمینیؒ بہت پہلے ہی یہ نظریہ پیش کر چکے ہیں کہ مزاکرات کے ذریعے مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا، لہٰذا فلسطینیوں کو قیام کرنا پڑے گا، چاہے وہ پتھر اور غلیل سے ہی کیوں نا ہو، امام خامنہ ای نے اس حل کو اور ترقی دی ہے، دنیا نے دیکھا کہ اسی فلسطین کے علاقے سے پہلے اسرائیل کی طرف ایک گولی بھی نہیں جاتی تھی اب میزائل بھی جاتے ہیں، امام خامنہ ای اعلان کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کا ناپاک وجود پچیس سال کے اندر اندر دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا، اب حماس اور غزہ کے بعد مغربی کنارے کے علاقے کو بھی مسلح کرنا چاہیئے، کیونکہ مسئلہ فلسطین کا حل مسلح جدوجہد سے ہی ممکن ہے، انشاءاللہ پچیس سال کے اندر اندر اسرائیل کا وجود مٹ جائے گا۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ ہم مسلمانوں کو اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر ایمان لانا ہوگا کہ صہیونی طاقتیں، امریکا، یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے، ایک طرف تو او آئی سی کا کردار ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے، تو دوسری طرف پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہم اپنے مسلم بھائیوں کی حفاظت نہیں کر سکتے، افسوسناک مقام ہے کہ نام نہاد مسلم و عرب حکمران فلسطین، شام، کشمیر، برما و داسلامی ممالک کے مظلوم مسلمانوں کی امداد کرنے کے بجائے امریکا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اسے کروڑوں اربوں ڈالرز کے تحائف دے رہے ہیں، وہ امریکا جو مسلم عرب حکمرانوں کو مسلسل بے وقوف بنا کر ان سے اربوں ڈالرز وصول کئے جا رہا ہے، ضروری ہے کہ مسلم امہ اور حکمران مسئلہ فلسطین کے حل قبلہ اول سمیت پورے مقبوضہ فلسطین کی آزادی کو اپنا اولین ہدف قرار دیں، پاکستانی وکلاء برادری فلسطین کاز کی حمایت میں اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ہم قدم ہے، وکلاء برادری فلسطین کاز کے حق میں آواز اٹھاتی رہے گی۔
وائس چیئرمین چرچ آف پاکستان پادری ریاض مسیح نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے عالم مسیح عالم اسلام کی حمایت کرتی ہے، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے مسیح برادری حکومت پاکستان کی تمام کاوشوں کی حمایت کرتی ہے، فلسطین فاؤنڈیشن کی القدس کانفرنس کی گونج اسلام آباد تک پہنچنی چاہیئے، تاکہ حکومت مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے ہماری آواز کو عالمی سطح پر بلند کرے۔
معروف خاتون اسکالر، ادیبہ و سابق مشیر حکومت پاکستان ڈاکٹر عالیہ امام نے کہا کہ آج فلسطین تاریخ انسانیت پر چھا چکا ہے، دنیا کے تمام مسلم و غیر مسلم ممالک و اقوام مسئلہ فلسطین پر پوری طرح سے نگاہ رکھتے ہیں، ریاض میں چالیس سے زائد مسلم و عرب ممالک نے ایک فوجی معاہدہ کیا ہے، ہمارا سوال ہے کہ کیا اس فوجی معاہدے میں فلسطین کی حمایت میں ان تمام مسلم ممالک نے اتحاد کیا ہے، کیا مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے کوئی قرارداد پاس کی ہے، ہمارا سوال ہے کہ ایسا کیوں نہیں ہوا ہے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم امہ اٹھ کھڑی ہوکر مسئلہ فلسطین کو تاریخ انسانیت کے سامنے رکھ دے اور بتا دے کہ فلسطین کسے طریقے سے، کس عنوان سے تمام دنیا کے ذی شعور، بیدار مغز اور روشن ذہن انسانوں کا مرکز ہے، مسلم امہ اپنے حکمرانوں پر دباؤ ڈالے کہ وہ مسئلہ فلسطین کو دنیا کے سامنے لائے، تاکہ مسئلہ فلسطین حقیقی معنوں میں حل ہو سکے۔
آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کے واضح فرمان کے بعد کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے، تو ضروری ہے کہ مسلم حکمران امریکا و اسرائیل سے دوستیاں بڑھانے کے بجائے آپس میں اتحاد و وحدت کے ذریعے عظیم اسلامی اتحاد کا قیام عمل میں لائیں اور مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کریں۔
پاکستان سنی تحریک کے مرکزی ترجمان فہیم الدین شیخ نے کہا کہ عالمی یوم القدس کے موقع پر پاکستان بھر کی سیاسی و مذہبی قیادت اور عوام کو فلسطینیوں سمیت دنیا بھر کے تمام مظلوموں کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کا عظیم الشان مظاہرہ کرنا چاہیئے، تاکہ مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالنے کی امریکی اسرائیلی سازشوں کو ناکام بنا کر اسے عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی عوام کو شعور و آگاہی دی جا سکے۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر سید علی اویس زیدی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ناصرف عالم اسلام بلکہ تمام انسانیت کا سب سے اہم مسئلہ ہے، القدس کی آزادی میں مسلمانوں کی بقاء ہے، آزادی القدس کیلئے تمام عالم اسلام کو مشترکہ طور پر اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، اسی ذمہ داری پر سے توجہ ہٹانے کیلئے عالم اسلام میں داعش، القاعدہ و ان جیسی دہشتگردوں تنظیموں کے ذریعے دہشتگردی و بربریت کا بازار گرم ہے، حکومت پاکستان حضرت امام خمینیؒ کے اعلان کردہ جمعة الوداع عالمی یوم القدس کو پاکستان میں بھی سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور عوام دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نکالی جانی والی آزادی القدس ریلیوں میں بھرپور انداز میں شرکت کرکے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور غاضب جعلی ریاست اسرائیل سے اظہار نفرت کریں۔
فلسطین فاؤنڈیشن کی سرپرست کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی سندھ کے رہنماء مظفر ہاشمی و دیگر مقررین نے کہا کہ عالمی سامراجی قوتوں نے مسلمان حکمرانوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، جس کے نتیجہ میں اسرائیل کے ناپاک عزائم بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں، امریکا اور عرب ممالک کے مشترکہ اجلاس میں فلسطین کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا پردہ فاش ہو چکا ہے، جس پر مسلم دنیا کے عوام میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، آج دنیا بھر میں دہشتگردوں کی مدد کرنے والا امریکی سامراج فلسطینیوں کی اپنے حقوق کے دفاع کیلئے کی جانے والی مزاحمت کو دہشتگرد قرا ر دے رہا ہے اور مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، اسرائیلی جعلی ریاست کے ناپاک عزائم کا راستہ روکنے کیلئے مسلم دنیا کو چاہئیے کہ عالمی دہشت گرد امریکا کا سہارا لینے کی بجائے آپس میں اتحاد و اتفاق کا عملی مظاہرہ کرے، پاکستان کے عوام فلسطین کاز کے ساتھ ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ کسی قسم کی نا انصافی نہیں ہونے دیں گے۔ القدس کانفرنس کے شرکاء نے فلسطینی مزاحمتی تحریکوں حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی اور پاپولر فرنٹ کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور اپیل کی کہ پاکستان کے عوام رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس بھرپور انداز میں منائیں اور حکومت یوم القدس کی تقریبات کو سرکاری سطح پر مناتے ہوئے یوم القدس کو سرکاری دن کے طور پر منانے کا اعلان کرے۔ آخر میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل صابر ابو مریم نے تمام مہمانان گرامی و شرکائے القدس کانفرنس کا شکریہ ادا کیا۔