اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ غیر انسانی فعل ہے،برطانیہ اور امریکہ نے فلسطین کے حوالے سے ہمیشہ منفی کردار ادا کیا ہے،حکومت پاکستان غزہ کی سرحد پر تعمیر کی جانے والی مصری آہنی دیوار کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائے مقررین کا فلسطین فاؤندیشن کی گول میز کانفرنس سے خطاب۔
کراچی۔فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان (PLF)کے زیر اہتمام فلسطین کی موجودہ صورتحال اور اسرائیلی بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلندکرنے کے لئے کراچی پریس کلب میںگول میز کانفرنس کا انعقاد بعنوان”محصورین فلسطین اور ان کی پکار”کیا گیا۔فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی گول میز کانفرنس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر تعلیم پروفیسر این۔ڈی۔خان،پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر سندھ ممنون حسین،جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ اور سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما امین خٹک ،جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی، پروفیسر ڈاکٹر طلعت وزارت ،پاکستان عوامی تحریک کے علی اوسط،کراچی پریس کلب کے جنرل سیکریٹری اے ایچ خانزادہ،جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شبیر ابو طالب،اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی رہنماؤں بشمول مظفر ہاشمی،علامہ آفتاب حیدر جعفری،اسامہ بن رضی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست کے یہودی بستیوں کے منصوبے مسلمانوں کی نسل کشی کے مترادف ہیں،پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اسرائیل ملوث ہے،پاکستان کی صحافی برادری مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہے،دنیا بھر کے حکمران امریکی کاسہ لیسی میں مصروف عمل ہیں۔ تمام مسلم ممالک اپنے ملکوں میں فلسطین ڈیسک کا قیام عمل میں لائیں ۔
فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما پروفیسر این ڈی خان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا اہم ترین مسئلہ ہے ،انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں اور سامراجی طاقتوں نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو منفی طور پر پیش کیا اور کبھی اس کے حل کے لئے مثبت اقدامات نہیں کئے گئے ،انہوں نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو متحد ہو کر مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے کوشاں ہونا ہو گا۔گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر سندھ ممنون حسین نے کہا کہ غزہ کی سرحد پر مصری اقدام سے فلسطینیوں کی جاری تحریک کے خلاف اسرائیلی سازشوں کا حصہ ہے ،مسلم ممالک کی امریکی نواز پالیسیوں نے آج فلسطین کی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچایا ہے ،اور افسوس ناک بات ہے کہ حکومت پاکستان نے بھی کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی عوام محصور ہو چکی ہے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینی محصورین کی مدد کے لئے کردار ادا کیا جائے اور پارلیمنٹ میں قرارداد منظور کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے نئی آباد کاری اس بات کی دلیل ہے کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل مسلمانوں کی نسل کشی اور ظالمانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔
سربراہ جعفریہ الائنس پاکستان علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اہم ترین نوعیت کا مسئلہ ہے اقوام عالم میں امت مسلمہ کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ اپنا کردار مؤثر کریں ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل آج تمام مسلمانوں کے لئے نا سور ہے اسرائیل نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر شب خون مار رکھا ہے اور پاکستا ن میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں بھی اسرائیل ہی ملوث ہے،ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں وہ در حقیقت خود امریکہ اور اسرائیل کی حمایت میں سازشوں کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں دو ہی بلاک ہیں ایک وہ ہیں جو ظالمین کے گروہ ہیں اوردوسرے مظلومین کے۔انہوں نے کہا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے،ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف مسئلہ فلسطین ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے تمام مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا،سینیٹر علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اسلامی ملک کا ثبوت دیتے ہوئے فلسطینیوں کے علاوہ تمام اقوام کی حمایت کرنا ہوگی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما امین خٹک نے کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف مسلم امہ کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے ،انہوں نے کہا کہ ایک انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے اور اسرائیلی فوجیں روزانہ نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ تعلیم تربیت کے میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہو گا اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی عالمی سامراج کے خلاف سر گرم عمل ہونا ہو گا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ دنیا بھر میں کہیں بھی کسی کو بھی عبادت گاہ میں داخلے یا عبادت سے منع نہیں کیا جاتا لیکن انتہائی شرم کی بات ہے کہ مسلمان جو کہ دنیا بھر میں موجود ہیں لیکن اسرائیل فلسطین میں مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہوں میں داخل ہونے پرپابندی عائد کرتاہے اور دنیا بھر کے ممالک خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ ،برطانیہ اور ہندوستان اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عالم اسلام اور عرب ممالک کے حکمرانوں کا کردار بھی اس حوالے سے کچھ بہتر نہیں رہا ،انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم OICاور عرب لیگ کاکرداربھی نہایت مایوس کن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والے ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کرے،ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا بھر کے ممالک سمیت مسلم ممالک بھی امریکی کاسہ لیسی میں مصروف عمل ہیں لیکن چند ایک ممالک ایسے بھی ہیں جو امریکہ کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرتے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما شبیر ابو طالب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسلمان فلسطینی مسلمانوں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی آبادیوں کو مسمار کرکے یہودی بستیوں کی تعمیر مسلم امہ کے خلاف سازش ہے ،انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور ہندوستان پوری دنیا میں مسلم امہ کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں ان کا کہنا تھا اسرائیل نے حزب اللہ سے شکست کھانے کے بعد نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے تحریک مزاحمت اسلامی (حماس) کے رہنماؤں کو قتل کرنے کے منصوبے بنانا شروع کر دئیے ہیں،ان کا کہنا تھا دو ماہ قبل دبئی میں حماس کے رہنما کے قتل میں موساد ملوث تھی،انہوں نے عالم اسلام سے اپیل کی کہ تمام مسلم ممالک اپنے ملکوں میں
فلسطین ڈیسک کا قیام عمل میں لائیں اور اسرائیلی بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔
کانفرنس کے اختتام پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی رہنما مظفر ہاشمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر پاکستان کی طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر خلیل ستی،کراچی ڈویژنکے صدر امجد چوہدری،اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے عبد اللہ شجاعت اور محمد الیاس،انجمن طلبہ اسلام کے صوبائی صدر عبید نورانی اور پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر محمد خان آفریدی اور مرکزی جنرل سیکریٹری عامر شہزاد کے علاوہ جعفریہ الائنس پاکستان کے رہنما شبر رضا نے بھی شرکت کی ،کانفرنس کے اختتام پر قراردادیں پیش کی گئیںجو کہ درج ذیل ہیں۔
قراردادیں
محفل مذاکرہ بعنوان ”محصورین فلسطین اور ان کی پکار”
١۔آج کی گول میز کانفرنس کے شرکاء مظلوم فلسطینی عوام کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں
٢۔ہم اسرائیل کی توسیع پسندانہ کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
٣۔ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مغربی کنارے پر تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں کو فی الفور خالی کروایا جائے۔
٤۔ہم اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم کو منہدم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
٥۔ہم اسرائیل کی جانب سے غزہ کے غیر انسانی محاصرے کی مذمت کرتے ہیں۔
٦۔ہم مصر کی جانب سے غزہ کی سرحد پر تعمیر کی جانے والی آہنی دیوار کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔اور حکومت مصر کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے 15لاکھ فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
٧۔ہم اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کی سازشوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
٨۔ہم اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنما محمود المبوح کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
٩۔آج کا یہ نمائندہ اجتماع پاکستانی قوم کے اتحاد کی علامت ہے اور اس بات کی گواہی ہے کہ پاکستانی قوم میں کوئی تفرقہ نہیں اور ہم سب ایک ہیں۔
١٠۔ہم پارلیمنٹ آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ اسرائیل کے خلاف قرارداد مذمت منظور کرے ۔
١١۔ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مصر کی جانب سے غزہ کی سرحد پر تعمیر کی جانے والی آہنی دیوار کے خلاف مصر سے سفارتی تعلقات کو منقطع کرے۔
١٢۔ہم اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کے عالمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف سخت اقدامات کرے۔
١٣۔عالم اسلام اور بالخصوص عالم عرب اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کریں اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کریں۔