کراچی:( ) فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان کے نام مسئلہ فلسطین اور پاکستان پالیسی پر اہم خط تحریر کر دیا ہے۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کے نام خط میں پاکستان کی فلسطین پالیسی سے متعلق اہم نقاط کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے نام ایک اہم خط بعنوان فلسطین اور پاکستان کی پالیسی لکھا گیا ہے ۔خط کا متن درج ذیل ہے۔واضح رہے کہ یہ خط صدر مملکت اور وزیر اعظم کو علیحدہ علیحدہ ارسال کر دیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹ سمیت صوبائی اسمبلیوں میں موجود اراکین کے نام اہم خطوط جاری کرے گی جس میں مسئلہ فلسطین سے متعلق فلسطینیوں کا اصولی موقف اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ اقبالؒ کے فلسطین پالسیی سے متعلق بنیادوں اصولوں کو بیان کیا جائے گا۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے صدر مملکت اور وزیر اعظم کے نام جاری کردہ خط میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح اور مفکر اسلام و پاکستان علامہ اقبال کی فلسطین پالیسی کو موجودہ دور میں واضح اور بھرپور انداز میں بیان کرنے پر تاکید کی گئی ہے۔
صدر مملکت اور وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پاکستان میں موجود قائد و اقبال کے نظریات و افکار کا قتل کرنے والے صہیونی ایجنٹوں کی بیخ کنی کی جائے اور حکومتی سطح پر ایسے افراد عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے صدر مملکت و وزیر اعظم کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ قائد اعظم دنیا کے وہ واحد رہنماْتھےْکہ جنہوں نے فلسطین پر غاصبانہ طور پر قائم کی جانے والے جعلی ریاست اسرائیل کی اس کے قیام سے قبل ہی مذمت کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد جب خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول مرتب کئے گئے تو واضح طور پر اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اصول طے کیا گیا تاہم حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بانیان پاکستان کے افکار و اصولوں کے خلاف سرگرم عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔
صدر مملکت اور وزیر اعظم کے نام لکھے گئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے عظیم قائدین کے سنہرے اصولوں کے مطابق فلسطین کو فلسطینی عوام (فلسطینی عرب) کا وطن تسلیم کرتے ہیں اور اسرائیل کو بانیان پاکستان کے اصولوں کے مطابق جعلی اور غاصب ریاست سمجھتے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کو قطعا نظریہ پاکستان کی نفی اور آئین پاکستان سے غداری تصور کرتے ہیں۔
خط میں اسرائیل کی جعلی ریاست کے وجود سے متعلق صدر پاکستان اور ویر اعظم کی توجہ دلائی گئی ہے کہ اسرائیل ایک نسل پرست صہیونی ریاست ہے جو کہ فلسطین پر مسلط کی گئی ہے۔ اسرائیل کو یہودیوں کو مذہبی ریاست قرار دینے اور جمہوری ریاست کہنے کا نظریہ بھی قطعا غلط ہے کیونکہ دنیا میں بسنے والے یہودی مذہب کے پیروکاروں کی بہت بڑی تعداد اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم نہیں کرتی اور اسرائیل کے فلسطین پر قیام کو ناجائز قرار دیتی ہیں اس کی ایک مثال یہودی مذہب کے پیروکاروں کی عالمی تنظیم Neturei Karta موجود ہے۔ جبکہ فلسطین پر قبضہ کرنے والے صہیونیوں کی دہشت گرد تنظیمیں ھاگانا اور آئرگن ہیں کہ جنہوں نے فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز تسلط کے کئے ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام اور انہیں جبری طور پر وطن سے بے دخل کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم قائد اعظم و اقبال کے بتائے گئے اصولوں پر مبنی پالیسی کے تحت فلسطین کو فلسطینیوں کا وطن قرار دیتے ہیں اور فلسطین فلسطینی عربوں کو ریاست ہے تاہم باہر سے آ کر بسائے گئے صہیونیوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ فلسطین کے جغرافیہ کو تبدیل کریں اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکال دیا جائے۔
مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام فلسطین کی عرب ریاست کی حمایت کرتے ہیں کہ جہاں ہمیشہ سے یہودی، عیسائی و مسلمان عرب شناخت کے ساتھ فلسطین میں بستے رہے ہیں جبکہ غیر فلسطینی یہودیوں کو جن کو باہر سے لا کر آباد کیا گیا ہے ان کا فلسطین پر کوئی حق نہیں۔
یہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنے وطن واپس آئیں۔ وہ تمام فلسطینی کہ جن کو صہیونیوں نے فلسطین سے بے دخل کیا ہے اور وہ مختلف سرحدی ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں ان کے حق واپسی کی عالمی سطح پر بھرپور حمایت کی جائے تا کہ فلسطینی عرب اپنے وطن لوٹ آئیں اور آزاد ریاست کے قیام کو یقینی بنائیں۔
جناب عزت مآب صدر اور وزیر اعظم پاکستان صاحب!
براہ کرم پاکستان میں فلسطین مخالف پراپیگنڈا کی اجازت ہر گز نہ دی جائے اور اس کی روک تھام کے لئے سخت سے سخت اقدامات سے گریز نہ کیا جائے اور اس عنوان سے سنجیدہ نوعیت کے اقدامات کئے جائیں تا کہ مستقبل میں صہیونی ایجنٹوں کے ناپاک ارادے خاک ہو جائیں۔ اسی طرح مسئلہ فلسطین اور فلسطین کاز کی حمایت کیلئے موجود قانون و آئینی اصولوں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف بھی اپنا اسرائیل مخالف اور فلسطین حمایت میں بھرپور موقف پیش کرے۔