Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فلسطین اور شام کی اراضی کو یہودیانے کے منصوبے کا انکشاف

palestine_foundation_pakistan_palestine

جلیل اور نقب کی فلسطینی اراضی اور مقبوضہ شام کو یہودیانے کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے۔ منظر عام پر آنے والی تازہ دستاویز کے مطابق منصوبے پر 16 کروڑ ڈالرز کی لاگت آئیگی۔ وکیل قیس یوسف ناصر نے کہا ’’ یہ منصوبہ اسرائیلی حکومت کے پچھلے فروری کے اعلان پر عمل کرتے ہوئے بنایا گیا ہے، اسرائیلی حکومت نے القدس کی دیواروں اور الخلیل میں حرم ابراہیمی سمیت کئی عرب علاقوں کو ’’یہودی قومی آثار قدیمہ کی جگہیں‘‘ قرار دیا تھا، اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے پر اسے عرب دنیا اور عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وکیل ناصر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ یہ منصوبہ بہت بڑا ہے، یہ اسرائیلی کے ایوان صدر کے تمام عملے نے مل کر تیار کیا ہے، اسرائیلی صدر نے اعلان کیا تھا کہ یہ منصوبہ صہیونی مستقبل کے لیے ایک اور جنگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس اور گرین لائن، مغربی کنارے کے علاقوں اور گولان کی پہاڑیوں کے علاقے میں 150 جگہوں کو اسرائیلی حکومت نے یہودی اور صہیونی مقامات قرار دیا ہے چنانچہ ان جگہوں کو مضبوط کیا جائے گا۔ اس منصبوبے پر 16 کروڑ امریکی ڈالرز لاگت آئے گی، منصوبے کے پہلے مرحلے میں آثار قدیمہ کے 37 مقامات کو یہودی آثار قدیمہ کا رنگ دیا جائے گا، ان علاقوں میں القدس کے پرانے شہر کے گرد کی دیواریں، سلوان اور ام القناطیر کا علاقہ اور گولان کی پہاڑیوں میں دیر عزیز کے علاقے شامل ہیں، پہلے مرحلے پر 05 کروڑ ڈالرز لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد 62 مقامات کی یہودی مقامات کے طور پر بحالی کی جائے گی، ان علاقوں میں گش ایٹزیان، طبریا اور یافا کے یہودی قبرستان شامل ہیں، اس مرحلے کی لاگت 04 کروڑ امریکی ڈالرز ہے۔ منصوبے کی دستاویز کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل پر اسرائیل خزانے سے 17 کروڑ ڈالرز سالانہ خرچ ہونگے۔ اس منصوبے کی وجہ سے اسرائیل میں سالانہ 3000 روزگار کے مواقع پیدا ہونگے کیونکہ اس منصوبے کے ذریعے ہر سال 75 ہزار سیاح اسرائیل کی سیر کے لیے آئیں گے۔ منصوبے کی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصوبے کی رقم کا بڑا حصہ الجلیل اور نقب کے علاقے پر خرچ ہو گا، کیونکہ عملی طور پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری ان ہی علاقوں میں ہو گی۔ رومن آرتھوڈکس چرچ کے سربراہ عطااللہ حنا نے منصوبے پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس منصوبے کی بات کریں تو اس کے ذریعے سے عرب آثار اور مسیحی اور اسلامی مقدس مقامات کو مٹایا جا رہا ہے۔ اکثر عرب اور اسلامی مقدسات گرین لائن کے اندر موجود ہیں، اس منصوبے میں کسی فلسطینی مقام کی تعمیر نو یا بحالی شامل نہیں۔ حتی کہ قبرستانوں کے معاملے میں بھی تعصب کا مظاہرہ کیا گیا، متعدد عیسائی اور اسلامی قبرستانوں کو چھوڑ کر صرف یہودی قبرستان کی تعمیر نو اور بحالی کی جا رہی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan