اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے زیر انتظام ادارہ برائے امور پناہ گزین کے چیئرمین حسام احمد نے کہا ہے کہ محمود عباس فلسطین سے باہرمقیم پناہ گزینوں کو ویزے جاری کر کے ان سے متعلق قانون کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کواپنے وطن میں آنے کے لیے ویزوں کے اجرا کا مقصد انہیں دوسرے ملک کے شہری قرار دینا ہے، حماس اور فلسطینی عوام اس نوعیت کے کسی اقدام کو تسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لبنان یا کسی دوسرے ملک میں مقیم فلسطینیوں کو ویزے جاری کیے گئے تو ویزوں کے حامل شہری اقوام متحدہ کے ذمہ داری سے نکل کرفلسطینی اتھارٹی کے ذمہ داری میں آجائیں گے جس سے پناہ گزینوں سے متعلق ہمارے قومی موقف کو نقصان پہنچے گا۔ منگل کے روز ایک اخبار کو انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ پناہ گزینوں کو فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ویزے جاری کرنے کسی بھی فیصلے سے لبنانی حکام بھی رضامند نہیں ہوں گے اور ایسے کسی اقدام سے پناہ گزینوں کو تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی بھی ایک غلط فہمی ہوگی۔ حسام احمد نے کہا کہ صدر محمود عباس اسرائیل کے ساتھ اپنے نام نہاد مذاکرات کو عملی شکل دینے کے لیے اس طرح کے ڈھونگ رچا رہے ہیںجبکہ ان کی جانب سے اس طرح کی کوششوں سے ان کی فلسطینی عوام کو بلیک میل کرنے کی سازشیں بھی کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ محمود عباس اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کی تیار کردہ رپورٹ گولڈ سٹون پر جو موقف اختیار کیا اس سے ان کی فلسطینی عوام سے ہمدری اور اخلاص کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے، فلسطینی شہری محمود عباس اور ان کے بلیک میلر گروپ کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے۔