غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے منتخب حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قیام کی صورت میں یہاں سے نکالے گئے تمام فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک میں آباد کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا. ان کا کہنا تھا کہ بعض طاقتیں فلسطینی پناہ گزینوں کے ایشو کو سرد خانے میں ڈالنے اور فلسطینیوں کو اپنے وطن کے بجائے دوسرے ملکوں میں آباد کرنے کے منصوبے بنا رہی ہیں جنہیں ہرصورت میں ناکام بنایا جائے گا. وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اردن سے آئے اعلیٰ سطح کے حکومتی وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا.وزیراعظم ک کا کہنا تھا کہ “متبادل وطن” کی اصطلاح فلسطینیوں کے بجائے یہودیوں کے لیے استعمال کی جائے، کیونکہ وہ فلسطین میں باہر سے لاکر بسائے جا رہے ہیں. فلسطین یہاں کے باشندوں کا صدیوں سے آباد وطن ہے ، یہاں سے نکالے گئے فلسطینیوں کو واپس انہی کے گھروں میں بسایا جائے گا. اس موقع پر وزیراعظم نے اردنی حکومت کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کو اردن میں مستقل طور پر آباد کرنے کی عالمی سازشوں کا مقابلہ کرنے کو سراہا اور کہا کہ فلسطینی حکومت، حماس ،فلسطینی قوم اور اردنی قوم کا موقف ایک ہے. ہم سب مل کر فلسطینیوں کو ان کے وطن میں بسانے سے روکنے کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے. وزیراعظم نے اردنی بادشاہ شاہ عبداللہ دوم سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کو اردن میں مستقل طور پر بسانے کی صہیونی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیےاور صہیونیت کو نکیل ڈالنے کےلیے دیگرعرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں. فلسطینی وزیراعظم نے اردنی وفد کے سامنے غزہ کی موجودہ صورت حال پیش کی اور کہا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے دو سال قبل مسلط کردہ جنگ کے بعد ابھی تک جنگ کی تباہ کاریوں کے اثرات باقی ہیں. قابض اسرائیل کی جانب سے پانچ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی کے باعث نہ صرف شہر میں تعمیر نو کا عمل تعطل کا شکار ہے بلکہ آئے روز صہیونی دہشت گردی اور بمباری کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے. انہوں نے اردن سمیت تمام عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پراسرائیل کی مسلسل بڑھتی ریاستی دہشت گردی کو لگام ڈالنے کے لیے اقدامات تیز کریں. اردن سے آئے مہمان وفد نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کو شاہ عبداللہ نیک تمناٶں پر مشتمل پیغام پہنچایا. وفد نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت اہل غزہ کی مشکلات کا ادراک رکھتی ہے اور انہیں دور کرنے کے لیے ہر فورم پر کوششیں کی جائیں گی.