فرانسیسی وزارت خارجہ نے پر امن زندگی گزارنے کے نام پرعباس حکومت اور اسرائیل کے مابین فلسطینی نوجوانوں میں مزاحمتی جذبہ ختم کرنے کے نئے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔ پروگرام اس وقت شروع کیا گیا ہے جب اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف اپنی ظالمانہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ نئے پروگرام کا مقصد بیت المقدس اور اسلامی مقدس مقامات کو یہودی رنگ میں رنگنے، اہل غزہ کے محاصرے، یہودی بستیوں کی تعمیر، فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنے اور آئے روز کی گرفتاریوں اور پر تشدد کارروائیوں کے باوجود فلسطینیوں میں مزاحمتی جذبے کو بیدار ہونے سے روکنا ہے جس کے لیے اسرائیل نے امن کے لیے تعلیم کے نام پر فلسطینی نوجوانوں کو فرانس کے تعلیمی دورے پر بھیجنے کا انتظام کیا ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ نئے منصوبے کے مطابق 15 تا 18 سال کی عمر کے 22 فلسطینی اور صہیونی نوجوان عالمی یوم امن کی کے موقع پر 18 تا 23 ستمبر فرانس کا مطالعاتی دورہ کر رہے ہیں۔ دورے کے مقصد نوجوانوں میں جدید رجحانات کو متعارف کرانا ہے۔ وزارت خارجہ کے نمائندے برنارڈ ولیرو کے مطابق منصبوبہ رواں ماہ 21 تاریخ کو عالمی یوم امن کے موقع پر رام اللہ کی غیر آئینی فلسطینی حکومت اور اسرائیلی حکومت کے تعلیمی وزارتوں نے تشکیل دیا ہے، نوجوانوں میں اعتدال پسندی پیدا کرنے کے لیے غیر آئینی فلسطینی صدر محمود عباس اور صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی خصوصی کاوشوں کا بڑا دخل ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ برنارڈ کوچنر نے اس دورے کے متعلق کہا کہ امن کی تعلیم حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اسی تعلیم کی بدولت ہم امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔