ایک مصری اخبار” الشروق” نے انکشاف کیا ہے کہ مصر کے ہاں فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی کوششوں کو حتمی شکل دینے میں تاخیر امریکی مطالبے پر کی گئی ہے، اس کا مقصد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کا از سرنو آغاز کرنا ہے، جبکہ مفاہمت میں تاخیر میں حماس کا کوئی کردار نہیں۔ اخبار امریکی سفارتی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قاہرہ پر دباؤ ڈالے کہ وہ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کا عمل روک دے، امریکا نے فلسطینی صدر کے مطالبے پر قاہرہ پر دباؤ ڈالا اور مفاہمتی یادداشت کو حتمی شکل دینے سے روک دیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر باراک حسین اوباما، مشرق وسطیٰ کےلیے امریکی خصوصی ایلچی جارج میچل اور نائب صدر جوزف بائیڈن نے قاہرہ حکام کو اپنے الگ الگ پیغامات میں کہا کہ وہ فلسطینی مفاہمتی کوششوں کو جنوری 2010 تک روک دے، کیونکہ اس عرصے میں امریکا فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بات مذاکرات بحال کرنے کی کوشش کرے گا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مصر نے امریکی مطالبے کو عارضی طور پرتسلیم کرلیا تاہم قاہرہ واشنگٹن کو قائل کرنے کے لیے کوشاں ہے کہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت ضروری ہے۔ کیونکہ مفاہمت کے بغیر خطے میں استحکام ممکن نہیں اور قاہرہ مفاہمت کی کوششوں سے دستبردار نہیں ہوگا۔ دوسری جانب مصر کو فلسطینی صدر محمود عباس کے استعفے دینے کے فیصلے پر تشویش ہے، قاہرہ حکام کا خیال ہے کہ محمود عباس کے استعفے سے فلسطین میں داخلی انتشار اور انارکی میں اضافے کا خدشہ ہے