غزہ میں فلسطینی آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انتشارکا خاتمہ اورحقیقی مصالحت کا قیام اُسی صورت میں ممکن ہے جب امریکا فلسطین کےاندرونی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بند کرے.
انہوں نے ان خیالات کا اظہار غزہ کے شمالی علاقے جبالیا میں ڈیڑھ ماہ قبل کھلے سمندر میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے ترکی امدادی بحری بیڑے”فریڈم فلوٹیلا” کے نام سے ایک شاہراہ کا نام موسوم کیے جانے کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا.
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو تھوڑا تھوڑا کر کے اٹھانا ہمیں منظور نہیں. اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرے.
فلسطینی وزیراعظم نے مسلم امہ اور عرب اقوام سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں کی کوششوں کا ساتھ دیں اور اسرائیل کےخلاف اس کے جارحانہ اور ظالمانہ اقدامات پر عالمی عدالتوں میں قانون کے دروازے کھٹکھٹائیں.
اس موقع پر وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ وسائل کی کمی اور معاشی ناکہ بندی کی وجہ سے حکومت نے کئی تعمیراتی منصوبوں کو مکمل کیا ہے.سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے کئی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ حکومت کے دوسرے مرحلے کے ترقیاتی منصوبوں میں بھی کئی سڑکوں کی تعمیر کی تکمیل شامل ہے جنہیں جلد مکمل کر لیا جائے گا.
زراعت کے شعبے میں پایہ تکمیل کو پہنچنے والےترقیاتی منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ کو سرسبزوشاداب بنانے اور شہر میں زراعت کے فروغ کے لیے کئی اہم منصوبے مکمل کیے گئے ہیں.