قومی کمیٹی برائے انسداد معاشی ناکہ بندی کے چیئرمین اور مجلس قانون ساز کے رکن جمال الخضری نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور ماہرین قانون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی رہائی کے لیے کوششیں تیز کریں۔ پیر کے روز”ریڈ کراس” کے باہر اسیران کی جانب منعقدہ ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی کے لیے دنیا کو سنجیدگی سےکوششیں کرنا چاہیئں۔ اس سلسلے میں دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے سفید پرچم لے کر فلسطین کا رخ کریں اور قیدیوں کا مقدمہ موثر طریقے سے لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں خواتین، بچوں وزراء اور مجلس قانون ساز کے اراکین سمیت گیارہ ہزار افراد پابند سلاسل ہیں، جن کی فوری رہائی کے لیے عالمی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔ جمال خضری نے کہا کہ جیلوں میں قیدی نہایت کمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، اسرائیل نے قیدیوں سے ادنیٰ درجے کے بنیادی حقوق بھی ان سے سلب کر رکھے ہیں، قیدیوں کو دوران حراست بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس سے اب تک کئی اسیر مارے اور بیسیوں معذور کیے جا چکے ہیں۔ ایسے میں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ قیدیوں کے اہلخانہ کی جانب سے نکالے گئے اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں شہریوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی، شرکا نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اپنے پیاروں کی رہائی کے مطالبات درج تھے۔