فلسطینی مرکز برائے دفاع اسیران نے ایڈن ابرجیل نامی اسرائیلی خاتون فوجی اہلکار کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی تضحیک اور حقارت پر مبنی تصاویر کی فیس بک پر اشاعت کو انتہائی تعصب اور گھٹیا پن کا مظاہرہ قرار دیا ہے، ان تصاویر میں فلسطینی قیدیوں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور خاتون ان کی بے بسی پر قہقہے لگا رہی ہے۔ مرکز برائے دفاع اسیران نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے گئے اپنے خصوصی کہا ہے کہ ان تصاویر سے اسرائیلی عقوبت خانوں میں فلسطینی قیدیوں کی تکالیف پر اسرائیلی فوجی اہلکاروں کی خوشی کے ساتھ ساتھ اسیران کی مصائب کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ ایڈن ابرجیل نے صرف فلسطینی قیدیوں سے حقارت اور نفرت پر مبنی تصاویر ہی شائع نہیں کیں بلکہ اپنے کچھ اس طرح کے توہین آمیز الفاظ میں تبصرہ کیا گیا ہے” فلسطینی قیدیوں کے ساتھ یہ میری چند ایک تصویریں نہیں بلکہ فوجی سروس کے دوران میری زندگی یادگار لمحات ہیں جنہیں میں پوری زندگی یاد رکھوں گی” مرکز نے مزید کہا کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اسرائیلی حکام فلسطینی اسیران پر بدترین تشدد اور ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک پر اسی طرح خوش ہوتے ہیں جیسے وہ عالمی انسانی قوانین اور جنیوا معاہدے جیسے عالمی معاہدوں کی شقوں کی توہین کر کے راحت پاتے ہیں، جنیوا معاہدے کے تحت ہر شخص کی عزت نفس کا پاس رکھنا ضروری ہے۔ بیان میں مشہور معاشرتی ویب سائٹ پر منظر عام پر آٰنے و الی ان تصاویر میں دکھائے گئے سلوک کو عالمی انسانی قواین اور مریض، زخمی اور گرفتار لوگوں کے انسانی حقوق کی حمایت کرنے والے جنیوا معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ جنیوا معاہدے میں رنگ و نسل، دین و اعتقاد، وطنیت یا مالداری غرض کسی بھی بنیاد پر ان زیر حراست لوگوں کے انسانی حقوق کا خیال رکھنے کا کہا گیا ہے۔ جبکہ صہیونی خاتون فوجی اہلکار کی جانب سے فیس بک پر شائع کی جانے والی یہ تصاویر فلسطینی قیدیوں کی مدد کے دعووں کے برعکس صورتحال کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ فلسطینی مرکز نے انسانی حقوق کے لیے کام کی دعویدار تمام عالمی تنظیموں اور جماعتوں سے اسرائیل کی جانب سے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑانے پر ٹھوس اور سنجیدہ کارروائی اور سالہا سال سے اسرائیلی جیل انتظامیہ کے مظالم کے شکار فلسطینی اسیران کو انصاف دلوانے کا مطالبہ کیا۔