غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ کی جانب سے قیدیوں کا مسئلہ دنیا بھرمیں اٹھانے کے لیے تمام اخرجات برداشت کرنے کو تیار ہیں. انہوں نے فلسطینی وزارت اسیران کو ہدایت کی کہ وہ اسیران کے اہل خانہ کے نمائندہ وفد کے دنیا بھر کے دورے کی تیاریاں مکمل کریں.اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار ہفتے کے روز غزہ میں منعقدہ عالمی اسیران کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت اسرائیلی جیلوں میں موجود آخری فلسطینی قیدی کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھے گی. اس مقصد کےلیے ہر سطح پر کوششیں کی جائیں گے. انہوں نے اسیران کانفرنس کے شرکاء سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے معاملےکو صرف فلسطینیوں کا نہ سمجھیں بلکہ اسےایک عالمی ایشو بنائیں اور پوری دنیا میں اسے اٹھائیں. فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسیران کا معاملہ تمام فلسطینی جماعتوں کے نزدیک یکساں اہمیت کا حامل ہے اور اس کا حل تمام فلسطینی جماعتوں کی اولین ترجیح ہے. فلسطینی اسیران پوری قوم کے ہیرو ہیں.اسماعیل ھنیہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام ملیشیا کی طرف سے حماس کے ارکان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عباس ملیشیا بے گناہ افراد کو گرفتار کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے. انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں حماس کے تمام قیدیوں کی حیثیت سیاسی قیدیوں کی ہے لیکن ان کے ساتھ جنگی مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے. اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس سمیت تمام دیگر مزاحمتی تنظیموں کے گرفتار ارکان کو فوری رہا کیا جائے.