جماعت اخوان المسلمون کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع نے تیسرے انتفاضہ کے امکان کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ آج دوسرے انتفاضہ کی یاد مناتے ہوئے فلسطینی قوم کے غیظ و غضب سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات مسترد کرنے کے ساتھ وہ تیسری تحریک انتفاضہ کے لیے تیار ہیں۔ بدیع نے جمعہ کے روز رام اللہ حکومت کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ فتح براہ راست مذاکرات کی میز پر اپنے آخری سانس لیے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالواسطہ مذاکرات کا عرصہ ختم ہونے کے بعد بھی فلسطینی قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکا، تاہم ان فلسطینی مذاکرات کاروں نے ماضی سے سبق نہ سیکھتے ہوئے اب براہ راست مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ بدیع نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں ہے، اسرائیلی سرکشی اور غرور کو توڑنے کے لیے صرف جہاد ہی کارگر ثابت ہو گا۔ عرب اور اسلامی دنیا مزاحمت کی مدد کے لیے تیار ہو جائیں تو مسئلہ حل ہو جائے گا، قوم اچھی طرح سمجھ چکی ہے کہ کون مزاحمت کرنے والے ہیں اور کون مذاکرات کے نام پر اپنے وطن کو بیچنے کے لیے سودے بازی کر رہے ہیں۔ اخوان المسلمون کے مرشد عام نے کہا امریکا کا شیرازہ بھی سوویت یونین کے سقوط کی طرح بکھر جائے گا۔ ان کے بہ قول سوویت یونین بڑے ڈرامائی انداز میں ٹوٹا تھا اور آج امریکا کے خاتمے کے اسباب اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں۔ سپر پاور روس کا سقوط کی وجہ یہ تھی کہ جو قوم اخلاقی حدود اور انسانی اقدار کی پیروی نہیں کرتیں تو اللہ کا حکم انہیں نیست و نابود کر دیتا ہے جسے ان کا مال و دولت اور ٹیکنالوجی بھی نہیں ٹال سکتا۔