برسہا برس سے اسرائیلی فوج کے مظالم کے شکار فلسطینیوں کی مشکلات میں اس وقت سے بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے جب سے ’’فتح‘‘ کی غیر آئینی فلسطینی حکومت کی ملیشیا نے بھی صہیونی فوج کا کام شروع کر دیا ہے، اسی ضمن میں اپنی تازہ کارروائی میں عباس ملیشیا نے مغربی کنارے سے حماس کے آٹھ کارکن گرفتار کر لیے۔ اپنی آئینی مدت ختم ہونے کے باوجود کرسی صدارت پر براجمان محمود عباس کی ملیشیا نے حماس کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے جمعہ کے دن قلقیلیہ سے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے تین فلسطینیوں کو اغوا کر لیا، استاد فادی شریم، ایاد بغدادی اور امام مسجد شیخ مجاہد نوفل پہلے بھی متعدد مرتبہ اغوا کا سامنا کر چکے ہیں۔ عباس ملیشیا نے الخلیل میں بھی تین افراد کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کر کے اپنے صہیونیت نوازی کا ثبوت دیا، حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام سے وابستہ اس بابرکت شہر میں محمد الطل، شیخ غادل شنیور اور شیخ محمد تخمان عباس ملیشیا کے جارحیت کا شکار ہوئے۔ نابلس میں انجینئر فتحی عتیبی اور سابقہ اسیر انس خضر کو گرفتار کرنے کے ساتھ ان کے گھروں کو بھی منہدم کر دیا گیا۔ ابو مازن کی ملیشیا ان دونوں کو پہلے بھی کئی مرتبہ گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنا چکی ہے۔ عباس ملیشیا کی سے ساتھ اظہار یک جہتی میں اسرائیلی فوج نے بھی درجنوں فلسطینوں کی طلبی کے نوٹس جاری کردیے ہیں، تفتیش کے لیے بلائے جانے والے اکثر فلسطینی وہ ہیں جن پر اسرائیل پہلے بھی کئی مرتبہ گرفتاری کے بعد تشدد کر چکا ہے۔سلفیت میں اسرائیلی فوج نے محمد احمد ابو عمر کو گرفتار کر لیا۔