مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
چودہ مغربی ممالک نے بدھ کے روز قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے پھیلاؤ کو فوری طور پر روکے۔ ان ممالک نے خبردار کیا کہ آبادکاری کی مسلسل توسیع سیاسی حل کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایک مشترکہ بیان میں برطانیہ، فرانس ،جرمنی، بیلجیم اور کینیڈا سمیت متعدد مغربی ممالک نے قابض اسرائیل کی کابینہ کی جانب سے مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی بستیوں کے قیام کی منظوری کی سخت مذمت کی اور اسے نہایت خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیا۔
بیان میں قابض اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ آبادکاری کے منصوبوں کے فیصلے سے فوری طور پر دستبردار ہو اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کی سرگرمیوں کو وسعت دینے کا سلسلہ بند کرے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ یہودی آبادکاری بین الاقوامی قانون سے متصادم ہے اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر کسی سیاسی تصفیے تک پہنچنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ قابض اسرائیل کی حکومت نے گذشتہ اتوار کو 19 نئے آبادکاری منصوبوں کی منظوری دی تھی۔ یہ منظوری قابض حکومت کے وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ اور وزیر جنگ یسرائیل کاٹز کی پہل پر دی گئی۔
دوسری جانب قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بدھ کے روز انکشاف کیا ہے کہ سموٹریچ کے دفتر میں مزید آبادکاری منصوبوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ان منصوبوں میں مغربی کنارے کے شمال میں جنین شہر کے نزدیک اور نابلس شہر کے جنوبی دیہی علاقوں میں نئی یہودی آبادکاری یونٹس کے قیام کی تیاریاں شامل ہیں۔
یہ تمام اقدامات قابض اسرائیل کی اس منظم پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطینی زمینوں پر قبضہ مضبوط کرنا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا اور مغربی کنارے میں زمینی حقائق کو طاقت کے ذریعے مسلط کرنا ہے۔
