اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینی صحافیہ غفران وراسنہ کی قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے دردی کے قتل پر دلی دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں حماس نے کہا فلسطینی عوام کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم اور ان کا خون بہانے کی پالیسی اسرائیلی پالیسی سے دراصل فلسطینیوں کو اپنے مشن پر زیادہ سنجیدگی سے کاربند رہنےکا حوصلہ پیدا ہو رہا ہے۔ اس حوصلے کو بروئے کار لا کر وہ آزادی کی اپنی امنگوں کو جلد منزل ہوتا دیکھ سکیں گے۔
بیان میں اسلامی تحریک مزاحمت نے اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے وراسنہ کو ہسپتال لے جانے کی خاطر ناکے پر پہنچنے والی ایمبولینس کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا رویہ جرم پر اصرار اور یہ ظاہر کرتا ہے وہ دراصل فلسطینیوں کے خون کے پیاسے ہیں۔
اکتیس سالہ صحافیہ وراسنہ کو اسرائیلی فوجی نے العروب مہاجر کیمپ کے داخلی دروازے پر گولی مار کر شہید کیا تھا۔
ناکے پر تعینات بزدل فوجیوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ وراسنہ فوجیوں پر چاقو حملے کے لیے پیش قدمی کر رہی تھی جسے روکنے کے لئے انہوں نے فائر کھول دیا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق وراسنہ کو لگنے والے گولی ان کے بائیں بازو سے داخل ہو کر سینہ چیرتی ہوئی دوسری جانب سے نکل گئی۔
ادھر ہلال احمر کی طرف سے بھی اسرائیلی فوج پر وراسنہ کو جائے حادثہ طبی مدد فراہم کرنے سے روکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ انہیں گولی لگنے کے بیس منٹ طبی امداد اور ایمبولینس سروس فراہم کی گئی۔