Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

حماس

فلسطینی سرزمین پر قبضہ بڑھانے کی کوشش، حماس کی شدید مذمت

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے میں 19 ناجائز یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس نے اس اقدام کو رینگتی ہوئی الحاقی پالیسی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فلسطینی سرزمین کی منظم لوٹ مار اور زمینی حقائق کو جبر کے ذریعے مسلط کرنے کے سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اور القدس امور کے دفتر کے ذمہ دار ہارون ناصر الدین نے کہا کہ نئی یہودی بستیوں کی منظوری ایک نہایت خطرناک نوآبادیاتی قدم ہے جو الحاق کی پالیسی کو مضبوط کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے تاریخی اور قانونی حقوق کو ختم کرنے کو ہدف بناتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آبادکاری جبری بے دخلی کی پالیسیوں کا مرکزی ہتھیار ہے جس کے ذریعے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے محروم کیا جا رہا ہے۔

ہارون ناصر الدین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ فیصلہ قابض افواج اور یہودی آبادکاروں کے دیگر جرائم کے ساتھ مل کر اس امر کا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت آبادکاری کے منصوبے کو وسیع کرنے پر مُصر ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی مسجد اقصیٰ المبارک پر بڑھتے ہوئے دھاووں سے خبردار کیا اور کہا کہ ان کے دوران دانستہ بے حرمتی اور سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، جو القدس کو یہودی رنگ میں ڈھالنے اور اس کے دینی اور تاریخی تشخص کو مٹانے کی منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔

حماس کے رہنما نے زور دیا کہ یہودی بستیاں اور مسجد اقصیٰ پر حملے ایک ہی جارحانہ اور یہودیانے والی پالیسی کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں نبھائے اور فوری عملی اقدامات کرتے ہوئے آبادکاری کو روکے، مقدسات کا تحفظ کرے اور قابض اسرائیل کو اس کی مسلسل خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائے۔

اس سے قبل آج قابض اسرائیلی وزیر خزانہ اور وزارتِ جنگ میں آبادکاری کے امور کے نگران بزلئیل سموٹریچ نے اعلان کیا تھا کہ سیاسی اور سکیورٹی کابینہ نے مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی بستیوں کو باضابطہ طور پر قانونی حیثیت دینے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ تجویز انہوں نے وزیر جنگ یسرائیل کاٹز کے ساتھ مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔

بزلئیل سموٹریچ نے ایک سرکاری بیان میں فخر کے ساتھ دعویٰ کیا کہ موجودہ قابض اسرائیلی حکومت نے گذشتہ تین برسوں کے دوران مغربی کنارے میں 69 آبادکار تجمعات کو قانونی حیثیت دے کر ان کی نام نہاد قانونی صورتحال کو درست کیا ہے اور اسے ایک غیر معمولی اور ریکارڈ ساز کامیابی قرار دیا۔

سیاسی و سکیورٹی کابینہ نے جاری ماہ 11 دسمبر کو 19 یہودی بستیوں پر مشتمل فہرست کی منظوری دی تھی، جن میں بعض وہ بستیاں بھی شامل ہیں جو برسوں سے قائم ہیں اور بعض وہ ہیں جو تعمیر کے آخری مراحل میں ہیں۔ قابض اسرائیلی میڈیا نے اس فیصلے کو حالیہ برسوں میں آبادکار چوکیوں کو قانونی جواز دینے کے سب سے بڑے اقدامات میں شمار کیا ہے۔

اس فیصلے میں غونیم اور کدیم نامی دو یہودی بستیوں کو دوبارہ اس نام نہاد آبادکاری نقشے میں شامل کرنا بھی شامل ہے، جنہیں سنہ 2005ء میں نام نہاد انخلا منصوبے کے تحت تقریباً بیس برس قبل خالی کیا گیا تھا، جبکہ دیگر کئی بستیاں خصوصاً مغربی کنارے کے شمالی علاقوں میں واقع ہیں۔

بزلئیل سموٹریچ نے کھلے الفاظ میں اعتراف کیا کہ یہ تمام آبادکاری منصوبے ایک واضح سیاسی ہدف کے تحت کیے جا رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔ اس نے کہا کہ زمین پر نافذ کیے جانے والے اقدامات کا اصل ہدف مغربی کنارے پر قابض اسرائیل کے عملی کنٹرول کو مستقل بنانا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan