اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے رام اللہ حکام کی جانب سے فلسطینی خود مختار ریاست کے اعلان کے لیے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے رجوع کرنے کے امکان کے بیان کو بے سود اور حقیقی مسائل سے جان چھڑانے والا قدم قرار دیا ہے۔ رام اللہ حکومت نے یہ عندیہ مذاکرات میں تعطل کے ردعمل میں دیا تھا۔ ابوزھری نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ’’ فلسطینی غیر آئینی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کونسل جانے کی دھمکی دراصل بالواسطہ فلسطینی مسئلے کے حل کی ناکامی کا اعلان ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کے اقدامات کو بے سود اور لغو شمار کرتے ہیں ان اقدامات کا مقصد صرف مسئلہ کے حل کے ختم ہو جانے کا اعلان نہ کرنے پر پردہ ڈالنے کے لیے ہے۔ اس بیان سے اسرائیل کے خلاف مزاحمت مضبوط کرنے کے موقف کی تصدیق بھی ہو گئی ہے، اسرائیل کسی صورت فلسطینی قوم کے حق کا اعتراف کرنے کو تیار نہیں، فتح کی حکومت کو چاہیے کہ وہ مذاکرات کی آپشن ترک کر کے مزاحمت کو مضبوط کرنے کے اقدامات کرے تاکہ قابض اسرائیل کو فلسطینی حقوق تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ دوسری جانب ابوزھری نے چار سال سے حماس کی قید میں موجود اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے معاملے پر اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے موقف کا اعادہ بھی کیا اور کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر حالیہ دنوں اٹھنے والی آوازوں کا مقصد نیتن یاھو حکومت کی جانب سے اسیران کے تبادلے میں تاخیر پر پیدا ہونے والے غصے کو ٹھنڈا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا میں کیے جانے والے حالیہ شورشرابے سے بالکل متاثر نہیں ہونگے۔ اس معاملے پر ہمارے موقف میں بالکل تبدیلی نہیں آئی نیتن یاھو اور اس کی حکومت کے متعلقہ عہدیدار یاد رکھیں کہ گیلاد شالیت کی رہائی قیمت ادا کیے بغیر نہیں ہو سکتی۔