امریکی سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں صدربراک حسین اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کو”تحریری طورپر” یقین دہانی کرائی ہے کہ ” فلسطینی اتھارٹی سے بالواسطہ مذاکرات کے دوران یا مذاکرات میں ناکامی، دونوں صورتوں میں امریکا یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے اعلان کی اجازت نہیں دے گا”۔
فلسطینی عربی قومی روزنامہ اخبار”المنار” نے امریکی سفارتی ذرائع کے حوالے سے اپنی تازہ اشاعت میں کہا ہے کہ امریکی صدرنے اسرائیلی وزیراعظم کو تحریری طور پر اس وقت یقین دہانی کرائی جب حال ہی میں امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج میچل مغربی کنارےمیں”فتح” کی اتھارٹی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان مذاکرات کی تیاری اور فریقین کو مذاکرات پرآمادگی کے لیے فلسطین کے دورے پر تھے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے نام اپنے ایک خط میں لکھا ہے کہ” امریکا فلسطینی ریاست کو اسی صورت میں تسلیم کرے گا جب فلسطینی اور اسرائیلی قیادت اس پر متفق ہوں گی، بصورت دیگر یک طرفہ فلسطینی ریاست کے اعلان کو تسلیم نہیں کیا جائے گا”۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست بہرحال فریقین کے مذاکرات ہی کا نتیجہ ہونی چاہیے تاکہ دنیا کے لیے اسے تسلیم کرنا مشکل نہ ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کو لکھا ہے کہ” امریکا فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل کو بطور”یہودی ریاست” تسلیم کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے”۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے لیےاسرائیل کو یہودی نی نظریاتی ریاست تسلیم کرنا ضروری ہو گا، کیونکہ اس کے بغیر خطے میں قیام کی راہ ہموار نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کو یہ یقین دہانی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کےدرمیان بالواسطہ طور پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔