مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام سیکیورٹی فورسز نے نوجوان فلسطینی رہ نما اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے سابق رکن عبدالرحمان اشتیہ کو جیل میں دوران حراست وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد انہیں محمود عباس کی ایک عدالت میں پیش کیا ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق محمدعبدالرحمان اشتیہ کو پیر کو رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی ایک فوجی عدالت میں پیش کیا گیا. ان پر الزام ہے کہ وہ مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی برملا حمایت کرتے اور فلسطینی اتھارٹی پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں.
خیال رہے کہ محمد اشتیہ کو عباس ملیشیا نے 16 ستمبر 2010ء کو رام اللہ میں ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا .دوران حراست انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے ان کی ایک ٹانگ بری طرح زخمی ہے.جیل سے سہارے کے ذریعے انہیں عدالت میں پیش کیا گیا. عدالت کے سامنے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے عبدالرحمان اشتیہ کا کہنا تھا کہ حکومت پر تنقید ان کا جمہوری اور آئینی حق ہے اور وہ تمام دیگر سیاسی جماعتوں کی بعض پالیسیوں پر بھی تنقید کر چکے ہیں.
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی غلط پالیسیوں سے ہر شہری کو اختلاف ہے اور اختلاف کا اظہار کرنا کوئی جرم نہیں ہوتا.بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کے بعد محمد اشتیہ کو دوبارہ جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے.