اسرائیلی جیل میں مقید فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابو طیر کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر مطالبات اور کوششوں مین تیزی دیکھنے میں آئی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی مہم برائے رہائی اسیران نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ابو طیر کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباٶ ڈالیں. خیال رہے کہ محمد ابو طیر اپنی سرخ داڑھی کی وجہ سے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں. وہ ماضی میں اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” سے تعلق کے الزامات کے تحت 30 سال تک مختلف اسرائیلی جیلوں میں مقید رہ چکے ہیں. اسرائیل نے انہیں سنہ 2006ء میں فلسطینی مجلس قانون ساز کا رکن منتخب ہونے کے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا، تاہم ان کی رہائی اس سال جون میں عمل میں آئی تھی جس کے چند ہی روز بعد قابض صہیونی حکومت ان سمیت دیگر تین فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو بیت المقدس سے شہربدر کرنے کے احکامات دیے تھے. بعد ازاں انہیں ایک مرتبہ پھرحراست میں لیا گیا ہے اور وہ مسلسل جیل میں قید ہیں. اتوار کو عالمی مہم کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ آج پیر کے روز شیخ ابو طیر کے مقدمہ کی سماعت کر رہی ہے، جس میں عدالت کی طرف سے ان کی مدت اسیری میں توسیع کا خدشہ ہے. ایسے میں بین الاقوامی مہم نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی جیلوں میں مقید تمام فلسطینی اراکین پارلیمان بالخصوص محمد ابو طیر کی رہائی کے لیے صہیونی حکومت پردباؤ ڈالیں۔