تنظیم آزادی فلسطین میں اسرائیل کے ساتھ نام نہاد مذاکرات کے امور کے سربراہ صائب عریقات نے کہا ہے کہ فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس نے مشرق وسطی کے مسائل کے حل کے لیے بھیجے گئے امریکی ایلچی جارج مچل کے ذریعے سے نیتن یاھو کو فلسطینی حقوق سے دستبرداری کے حوالے سے غیر معمولی پیش کش کی ہے۔ عریقات کے مطابق فلسطین کے نام نہاد صدر نے ایسی پیش کش سابقہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کو بھی نہ کی تھی۔ معروف صہیونی اخبار ’’ھارٹز‘‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عریقات نے بتایا کہ عباس کی پیش کردہ تجویز کو ’’اطمینان بخش امن‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد سے تجاوز کرتی ہوئی ان تجاویز اور پیش کشوں کا مقصد اسرائیل سے کشیدگی کا خاتمہ اور فلسطینی مطالبات کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تجاویز کو نقشوں اور فلسطینی موقف پر مشتمل صفحات سے واضح کیا گیا ہے اور سرحدات، مہاجرین، پانی اور امن کے مسائل کا حل پیش کیا گیا ہے۔ تاہم اس بارے میں متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مغربی کنارے کی 2.3 فیصد زمین کے اسرائیل سے تبادلے کی پیش کش کی گئی ہے یا 3.8 فیصد کی۔ ھارٹز کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ اسرائیل سے مذاکرات کب شروع ہونگے عریقات نے کہا کہ فلسطینی حکومت تو چاہتی ہے کہ مذاکرات آئندہ کل نہیں بلکہ گزشتہ کل کو ہی ہو جانے چاہیے تھے۔ اب گیند اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔