مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن
قابض اسرائیلی حکام نے آج پیر کی صبح اپنی فوج کی سابق فوجی پراسیکیوٹر جنرل، بریگیڈیئر جنرل یِفعات تومر یروشلمی کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے فوجی اداروں سے متعلق خفیہ معلومات اور ایک حساس ویڈیو لیک کی تھی۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض اسرائیلی پولیس نے سابق فوجی پراسیکیوٹر کرنل (ریٹائرڈ) متان سولومش کو بھی گرفتار کیا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ ویڈیو کے افشاء سے قبل ہی اس کے بارے میں آگاہ تھے۔
یہ ویڈیو جو ایک نگرانی کیمرے سے ریکارڈ ہوئی، جولائی سنہ2024ء میں قابض اسرائیلی فوج کے صحرائی حراستی مرکز “سدی تِیمان” میں ایک فلسطینی اسیر پر اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے وحشیانہ جنسی درندگی کو واضح طور پر دکھاتی ہے۔
گذشتہ جمعہ کو اپنی استعفیٰ میں یروشلمی نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے یہ ویڈیو دوبارہ بھیجی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا اس لیے کر رہی تھیں تاکہ فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ “جھوٹے پراپیگنڈے” کا مقابلہ کیا جا سکے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق قابض اسرائیلی پولیس نے یروشلمی کو اسی سلسلے میں تفتیش کے لیے حراست میں لیا ہے۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا فوجی پراسیکیوشن کے دیگر افسران بھی اس ویڈیو کے افشاء میں ملوث تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس شرمناک واقعے کے سلسلے میں پانچ ریٹائرڈ فوجیوں پر فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے، جبکہ ان کے وکلاء نے فلسطینی اسیر پر جنسی حملے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
قابض اسرائیل کے سیاسی اور عسکری حلقوں میں اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد شدید ہلچل مچ گئی ہے۔ سابقہ اور موجودہ اسرائیلی عہدیداروں نے یروشلمی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے “اسرائیل اور اس کے فوجیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچایا”۔
عبرانی ذرائع ابلاغ اور اسرائیلی حکام نے ساری توجہ ویڈیو لیک ہونے پر مرکوز رکھی، مگر اس میں دکھائے گئے بھیانک جرم اور فلسطینی اسیر پر ہونے والے وحشیانہ ظلم پر خاموشی اختیار کی۔
قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ویڈیو کے منظرعام پر آنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “یہ شاید اسرائیل کی تاریخ میں تعلقاتِ عامہ پر ہونے والا سب سے بڑا حملہ ہے” اور ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔
قابض پولیس نے گذشتہ شب تصدیق کی کہ مستعفی فوجی پراسیکیوٹر جنرل یِفعات تومر یروشلمی کو کئی گھنٹے کی تلاش کے بعد “صحیح سلامت” پا لیا گیا ہے۔ اس سے قبل عبرانی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ انہوں نے مبینہ طور پر خودکشی کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے ایک خط چھوڑا تھا۔