فلسطینی اسیران کے امور میں دلچسپی رکھنے والی تنظیم ”واعد” نے اسیران اور اسیرات کے خلاف بدترین جارحانہ مہم سے متنبہ کیا ہے۔
واعد کی طرف سے جاری بیان میں امت مسلمہ سے فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کے اعلان سے اظہار یکجہتی کا مطالبہ کیا گیا جس میں 2010ء کو اسیران سے اظہار یکجہتی کا سال قرار دیا گیا ہے۔
واعد کے مطابق گزشتہ جیل انتظامیہ کے زیر انتظام اسرائیلی فوجی اہلکار ”ھداریم” جیل کی بیرکوں میں داخل ہوئے اور تمام قیدیوں کو کمروں سے باہر نکال کر جامہ تلاشی لی۔ فوجی اہلکاروں نے کمروں میں اسیران کی اشیاء کو نقصان پہنچایا۔ اس جیل میں حماس کے متعدد رہنما قید ہیں۔
واعد نے اسرائیلی جیل انتظامیہ کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے اسیران کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں سے ملاقات کی اجازت نہیں۔ مریض اسیران کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم نہیں کی جارہیں جس کے باعث بیسیوں مریضوں کی حالت تشویش ناک حد کو پہنچ چکی ہے۔ دائمی امراض کے شکار مریضوں کی تعداد 1500 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل جیل انتظامیہ قیدیوں کو نامناسب کھانا فراہم کرتی ہے جس کے باعث وہ کینٹین سے کھانا لینے پر مجبور ہیں۔
واعد کے مطابق اسرائیلی حکام جیلوں میں قید فلسطینی خواتین کو مشکلات میں ڈالنے کے لیے ہمیشہ تلاشی کی کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بعض خواتین جیل میں ہی اپنے بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہوئیں۔ اسرائیلی جیل انتظامیہ کی کارروائیاں سیاسی انتقام پر مبنی ہیں۔