Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

فلسطینی اسیران کی سزائے موت: اسرائیل کی قتل کو قانونی جواز دینے کی کوشش

  مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

غزہ پر جاری جنگ کے ہولناک اثرات اور اس کے تسلسل میں بڑھتی گرفتاریوں کے سائے تلے قابض اسرائیلی کنیسٹ ایک خطرناک قانون کے نفاذ کی راہ پر گامزن ہے، جس کا مقصد فلسطینی اسیران کے خلاف سزائے موت نافذ کرنا ہے۔

پیر کے روز کنیسٹ کی سکیورٹی کمیٹی نے اس مجوزہ قانون کی منظوری دے دی ہے تاکہ آئندہ بدھ کو اسے ووٹنگ کے لیے پیش کیا جا سکے۔ یہ اقدام اسیران فلسطین کے خلاف سیاسی اور قانونی لحاظ سے سب سے سنگین کارروائی ہے جو انتقامی ذہنیت کو ایک قانونی لبادہ پہنانے کی کوشش ہے۔

یہ قانون جو قابض اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے پیش کیا، اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی فلسطینی کو جس پر قابض اسرائیل کسی اسرائیلی کو “قومی بنیاد” پر قتل کرنے کا الزام لگائے، اسے سزائے موت دی جا سکے۔ یہ قانون سنہ2022ء کے آخر میں موجودہ حکومت کے قیام کے معاہدوں کے دوران دوبارہ پیش کیا گیا تھا اور مارچ سنہ2023ء میں ابتدائی منظوری حاصل کر چکا ہے۔

اب یہ قانون اپنی آخری منظوری کے مراحل طے کر رہا ہے، جو قابض اسرائیل کے تمام اداروں کی باہمی ہم آہنگی کو ظاہر کرتا ہے، جس کا مقصد فلسطینی قوم کو نشانہ بنانا ہے۔

قتل کی قانونی حیثیت دینے کی کوشش

کلب برائے اسیران کے میڈیا آفس کے سربراہ ناہد الفاخوری نے کہا کہ اس وقت سزائے موت کا قانون پیش کرنا محض ایک آئینی عمل نہیں بلکہ “انتقامی اقدام” ہے جس کا مقصد قتل کو قانونی بنانا اور اسیران فلسطین و ان کے خاندانوں کے خلاف جارحیت کے دائرے کو وسیع کرنا ہے۔

انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیل “فیلڈ پھانسیوں اور تشدد کی پالیسی” کو قانونی رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

الفاخوری نے واضح کیا کہ یہ قانون “انصاف اور بین الاقوامی قانون” کی مکمل پامالی ہے اور اجتماعی سزا کی پالیسی کو مضبوط کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ قابض اسرائیل کے عدالتی نظام کو فلسطینیوں کے خلاف “قانونی نسل کشی” کا آلہ کار بننے سے روکا جا سکے۔

منظم گرفتاریوں اور تشدد کی نئی لہر

قانونی کارروائی کے اس عمل کے ساتھ ہی غزہ میں قید فلسطینیوں کی حالتِ زار سے متعلق ہولناک انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

مرکز المیزان برائے انسانی حقوق کے محقق حسین حماد نے بتایا کہ قابض افواج نے جنگ کے آغاز سے اب تک وسیع پیمانے پر اندھی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے جن میں ہزاروں عام شہریوں کو ان کے گھروں، ہسپتالوں اور ان راستوں سے حراست میں لیا گیا جنہیں قابض اسرائیل نے “محفوظ راہداری” قرار دیا تھا۔ ان راہداریوں کو دراصل تذلیل و تحقیر کے مراکز میں بدل دیا گیا۔

حماد نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ گرفتار شدگان کو برہنہ کیا گیا، شدید سردی میں ننگا رکھا گیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ہاتھ باندھے گئے اور انہیں مسلسل تشدد اور مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا۔ ان پر فوجی کتے چھوڑے گئے، نفسیاتی اذیت دی گئی اور ان کی انسانی حرمت پامال کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے متعدد اسیران کو ایک فوجی مرکز “سیدی متان” منتقل کیا گیا، جسے حماد نے “جانوروں کے باڑوں سے مشابہ ایک بدترین مقام” قرار دیا، جہاں قیدیوں کو گھنٹوں گھٹنوں کے بل بٹھایا جاتا ہے، ان کے ہاتھ بندھے ہوتے ہیں اور آنکھوں پر پٹیاں چڑھی ہوتی ہیں۔ وہاں تشدد کے دوران متعدد اسیران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جو دراصل اسی قانون کے نفاذ کی پیش بندی ہے جسے یہ انتہاپسند حکومت کنیسٹ سے منظور کرانے جا رہی ہے۔

غیر قانونی قید اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی

حماد نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیل نے تقریباً پانچ ہزار فلسطینیوں کو “غیر قانونی جنگجو” کے زمرے میں لا کر بغیر کسی عدالتی کارروائی کے قید کر رکھا ہے، جو جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام فلسطینی شہریوں سے قانونی تحفظ چھیننے اور سزائے موت کو منظم انداز میں قانونی حیثیت دینے کی دانستہ کوشش ہے۔

درحقیقت، سزائے موت کے قانون کی ازسرِ نو پیشی اور قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے اس وحشیانہ سلوک سے یہ امر عیاں ہوتا ہے کہ قابض اسرائیل کا نظام اب انتقام کے قانونی جواز کی جانب بڑھ رہا ہے، تاکہ فلسطینیوں کے خلاف ظلم و جبر کو قانون کا درجہ دیا جا سکے۔

جوں جوں قتل و تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے، قابض اسرائیل کی پارلیمنٹ اور عدالتی ادارے ایک نئی “قانونی محاذ” میں بدل رہے ہیں جہاں اجتماعی سزا، قتل اور جبر کو باضابطہ طور پر جائز قرار دینے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan