مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
فلسطینی محکمہ امور اسیران خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے بدنام زمانہ ريمون عقوبت خانے میں قید دو فلسطینی اسیران انتہائی خطرناک انسانی اور صحت کے حالات سے دوچار ہیں، جہاں جیل انتظامیہ کی جانب سے مسلسل طبی غفلت ان کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
امور اسیران نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اس کے وکلا کی جانب سے بیمار اسیران ظافر ریماوی اور محمد کلیب سے ملاقات کے بعد ان کی صحت اور رہائشی حالت کی تشویشناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ یہ دونوں اسیر قابض اسرائیل کے جنوبی حصے میں واقع ريمون جیل میں قید ہیں۔
بیان کے مطابق رام اللہ سے تعلق رکھنے والے اسیر ظافر ریماوی کی عمر 34 سال ہے۔ وہ شدید تھائیرائیڈ غدود کی خرابی میں مبتلا ہے۔ اسے نومبر میں خون کے ٹیسٹ سے گزارا جانا تھا، مگر قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ نے اب تک کوئی طبی معائنہ نہیں کیا۔
امور اسیران نے اسیر ظافر ریماوی کے حوالے سے بتایا کہ یہ مرض انہیں مسلسل سردی کا احساس دلاتا ہے، جبکہ جیل میں انہیں محض ایک کمبل فراہم کیا گیا ہے، جو اس شدید موسم میں ان کی حالت کو مزید ابتر بنا رہا ہے۔
بیان میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ جیل میں جلدی بیماریوں کا شدید پھیلاؤ ہے اور جسموں پر پھوڑے، پھنسیوں کے باعث اسیران کے جسموں سے ناگوار بدبو آتی ہے۔ امور اسیران کے مطابق قیدیوں کی اکثریت انہی تکلیف دہ علامات کا شکار ہے۔
ظافر ریماوی نے مزید بتایا کہ جیل کے کمروں اور حصوں میں شدید گنجائش سے زیادہ اسیران کو ٹھونسا گیا ہے۔ ایک کمرے میں 10 سے 12 اسیران رکھے جاتے ہیں جبکہ یہ کمرے دراصل ایسی زنجیری کوٹھڑیاں بن چکے ہیں جن میں صرف چھ بستر موجود ہیں اور باقی اسیر زمین پر سونے پر مجبور ہیں۔
اسی تناظر میں سلفیت گورنری سے تعلق رکھنے والے اسیر محمد کلیب دونوں گھٹنوں کے پھٹنے اور گزشتہ تین برس سے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ بیان کے مطابق اگرچہ ان کے طبی معائنے کیے گئے ہیں، مگر اس کے باوجود انہیں تاحال کوئی علاج فراہم نہیں کیا گیا۔
امور اسیران نے اس بات پر زور دیا کہ جیل ريمون میں مجموعی حالات نہایت کٹھن اور غیر انسانی ہیں۔ جیل کے حصے اور کمرے مسلسل بند رکھے جاتے ہیں، اسیران کو ایک دوسرے سے رابطے سے محروم کیا جاتا ہے اور انہیں روزانہ کی بنیاد پر توہین آمیز سلوک، تشدد، بھوک اور طبی سہولتوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فلسطینی اور قابض اسرائیلی انسانی حقوق کی رپورٹس کے مطابق قابض اسرائیل اس وقت 9 ہزار 300 سے زائد فلسطینی اسیران کو قید میں رکھے ہوئے ہے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ اسیران تشدد، بھوک اور طبی غفلت کی مختلف شکلوں کا شکار ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد اسیر شہید ہو چکے ہیں۔
یہ بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں فلسطینی اسیران کے خلاف اس وقت جاری ہیں جب قابض اسرائیل سنہ اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً 71 ہزار فلسطینی شہید اور 171 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن کی اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
