امریکی اخبار دی ٹائمز آف امریکا کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے بعد علاقوں میں عوامی انقلابی تحریک شروع ہو چکی ہے۔ یورپ میں مقیم فلسطینی تعلیم کے حوالے سے عرب قوم میں سے سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس تمام دیگر گروہوں کو شکست فاش دے چکی ہے۔ اخبار نے اپنی پیر کی اشاعت میں کہا کے مغربی کنارے کی القدس یونیورسٹی کے ایک سیاستدان کے اندازے کے حوالے سے لکھا ہے کہ مصر اور تیونس میں حالیہ انقلاب سے مغربی کنارے میں بھی منفی اثرات رونما ہونگے کیونکہ فلسطینی اتھارٹی نے یہاں اسرائیل کی حلیف ہے۔ ٹائم کے مطابق محمود عباس کی صدارت میں فلسطینی اتھارٹی مصر کے حالات سے انتہائی خوفزدہ ہے کیونکہ یہاں کی بعض کالونیوں میں بھی ان کے خلاف تحریک کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ فتح اتھارٹی نے اس طرح کی کسی بھی تحریک سے نمٹنے کی تیاریاں بھی کر لی ہیں جس کا مظاہرہ مغربی کنارے میں مصری عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی میں جمع ہونے والے تین اجتماعات کو منتشر کرنے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ ان اجتماعات میں آخری جلسہ رام اللہ میں قصر صدارت کے انتہائی قریب جمع ہوا تھا۔ اگلے دن عباس ملیشیا نے اعلان کیا کہ مغربی کنارے میں کسی کو بغیر اجازت اجتماع کا حق نہیں ہوگا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فتح اتھارٹی اپنے خلاف کسی بھی احتجاجی مظاہرے سے کس قدر خوفزدہ ہے۔ اخبار نے ان اجتماعات میں شریک ہونے والی ایک خاتون کا یہ بیان بھی نقل کیا ہے کہ عباس ملیشیا اس وقت سخت خدشات میں ہے اور اس وقت سے ڈر رہی ہے جب عوام نے اس سے بیزاری ظاہر کرکے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کر لیا۔