فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام اریحا جیل میں ہڑتال کرنے والے قیدیوں پر عباس ملیشیا کے مسلسل وحشیانہ تشدد کے باعث قیدیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے. فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اریحا جیل میں چھ فلسطینی قیدیوں نے گذشتہ دو ہفتوں سے ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے اور عباس ملیشیا نے ان پر وحشیانہ تشدد کا سلسلہ روا رکھا ہوا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ہڑتال کرنے والے بعض قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کی وجہ سے کئی قیدیوں کی حالت اس حد تک تشویشناک ہو چکی ہے ان میں سے بعض کی اب جانوں کو بھی خطرات لاحق ہیں. قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں عباس ملیشیا کے ایک تفتیشی افسر نہایت ظالمانہ انداز میں قیدیوں سے تفتیش جاری رکھے ہوئے جس کے خلاف قیدیوں نے طویل ہڑتال شروع کر رکھی ہے تمام قیدیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کے بجائے ان پر مظالم کا سلسلہ بڑھا دیا گیا ہے. قیدیوں کے اہل خانہ نے انکشاف کیا ہے کہ عباس ملیشیا نے اریحا جیل سے کچھ قیدیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے بیت لحم جیل کی ایک اسپتال میں منتقل کیا ہے. ان قیدیوں کی حالت خطرناک ہونے کے باعث انہیں اسپتال لے جایا گیا ہے. اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی نے مزید بتایا ہے کہ حال ہی میں عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے کچھ افراد کو جنین کے ایک عالم دین کے پاس بھیجا کہ وہ جا کر ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے بارے میں ان سے فتویٰ لیں کہ وہ ہڑتال کر کے خود کشی کر رہے ہیں تاہم ان عالم دین نے فتویٰ دینے سےانکار کر دیا اور کہا کہ قیدیوں کو ہڑتال کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور وہ اس پر فتویٰ جاری نہیں کر سکتے.