مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں عباس ملیشیا کی حراست میں فلسطینی شہریوں کے اہلخانہ نے بتایا ہے کہ زیرحراست ان کے رشتہ داروں پرعقوبت خانوں میں وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے. جبکہ ان سے ملاقات کے لیےآنے والوں سے بھی جیل عملہ نہایت بدسلوک کا مظاہرہ کرتا ہے. الخلیل میں فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں قید شہرہوں کے اہل خانہ کے ایک گروہ نے جمعرات کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عباس اتھارٹی کی جیلوں میں ان کے پیاروں پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے. مسلسل کوشش کے باوجود قیدیوں کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت فراہم نہیں کی جاتی. اہل خانہ نے بتایا کہ جیل انتظامیہ ملاقات کے لیے آنےوالوں کو بھی سب وشتم اور گالم گلوچ کا نشانہ بناتی ہے اور قیدیوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی. ایک اسیر کی اہلیہ نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے عقوبت خانے میں تعینات اس کے ایک قریبی عزیز کے بہ قول جیل میں اس کے شوہر پر سخت تشدد کیا گیا ہے، جس کے باعث اس کی حالت نہایت خراب ہے. اس کے علاوہ دیگر قیدیوں کے ساتھ بھی وحشیانہ سلوک روا رکھا گیا ہے. انہیں جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور ذہنی طور پر بھی ٹارچر کیا جا رہا ہے.ایک قیدی کی ماں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے ہر روز جیل میں آتی ہےلیکن عباس حکام انہیں بیٹے سے نہیں ملنے دیتے. اسے ملاقات کے لیے دس منٹ کے انتظار کا کہا جاتا ہے اور چھ چھ گھنٹے انتظار کے بعد گالیاں دے کر واپس بھیجا جاتا ہے. اسیران کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں فلسطینی اتھارٹی اور جیل انتظامیہ سے کسی خیر کی توقع نہیں اور نہ ہی انہیں یہ امید ہے کہ ان کے پیاروں کو جلد ازجلد رہا کیا جائے گا، تاہم انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ پابند سلاسل ان کے عزیزوں پر تشدد کا سلسلہ بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں. خیال رہے کہ رمضان المبارک میں الخلیل میں مجاہدین کی دلیرانہ کارروائی میں چار یہودیوں کی ہلاکت کے بعد عباس ملیشیا نے حماس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاٶن کیا تھا، جس کے نتیجے میں حماس کے سیکڑوں کارکنوں اور راہنماٶں کو جیلوں میں بند کیا گیا ہے.