مغربی کنارے میں ”فتح” کے سربراہ محمود عباس کی فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل سے امریکی نگرانی میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کو ”براہ راست” مذاکرات میں تبدیل کرنے پرغور شروع کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اسرائیل سے جذبہ خیر سگالی کے تحت بالواسطہ مذاکرات کو براہ راست بات چیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مذاکرات کا غور ایک ایسے وقت میں شرو ع کیا ہے جبکہ ابھی چند روز قبل امریکی نگرانی میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مذاکرات کاروں کے بالواسطہ مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل وزارت خارجہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں شہریوں کو بعض سہولتیں فراہم کرنے کے عوض جذبہ خیر سگالی کے تحت براہ راست بات چیت پر آمادہ ہو گئی ہے، تاہم یہ مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے اس بارے میں کوئی تفصیلات منظرعام پر نہیں آ سکیں۔
اسرائیلی اخبار”یدیعوت احرونوت” نے وزارت خارجہ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں بعض مقاما ت سے فوجی چوکیاں ہٹانے کے عوض براہ راست بات چیت شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے،تاہم براہ راست مذاکرات کا انحصار اسرائیل اقدامات پر ہو گا
۔واضح رہے کہ یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ فتح کے ایک مرکزی راہنما نے اسرائیل سے بالواسطہ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے براہ راست بات چیت پر زور دیا ہے۔