اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے صدر خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رام اللہ میں محمود عباس کے زیر انتظام اتھارٹی جھوٹ کی سیاست کو فروغ دے رہی ہے، اس کے نزدیک قومی مفادات کے بجائے امریکا اور اسرائیل کے مفادات عزیز ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ میں رائے شماری رکوانے والے فلسطینی اتھارٹی کے تمام عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوارکے روز “جولان واپس آ رہا ہے” کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی مشن نے غزہ پراسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے سے متعلق رپورٹ تیار کی جس پر رائے شماری اور اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی فلسطینی عوام کے مفاد میں تھی، لیکن محمود عباس اور ان کے حواریوں نے فلسطینی عوام کے بجائے اسرائیل کا ساتھ دیا اور فلسطینی عوام کے حقوق کی نگہبانی کا موقع ضائع کردیا۔
حماس کے راہنما نے امریکی صدر باراک حسین اوباما کی پالیسیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ امریکی صدر فلسطینی عوام سے صرف زبانی کلامی دعوے کر رہے ہیں عملا وہ اسرائیل کے ساتھ اور فلسطین دشمنی کا ثبوت فراہم کر رہے ہیں۔ باراک اوباما نے صدر بننے سے قبل غزہ پراسرائیلی دہشت گردی کی حمایت کی تھی جو اس امر کاثبوت ہے کہ اوباما کے نزدیک فلسطینی عوام کے بجائے صہیونی مفادات عزیز ہیں۔
خالد مشعل نےکہا کہ فتح کی موجودہ قیادت امریکا اور اسرائیل کی باجگزار اور اس کی فرمانبردار بن گئی ہے۔ رام اللہ میں امریکی جنرل کیٹھ ڈائٹون کو فتح کے نگران اعلیٰ کی حیثیت حاصل ہے اور وہ فتح کی قیادت کواسرائیل کے مفادات کے لیے کام کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
غزہ اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے قائدین اور محمودعباس کی اسرائیلی حکام سے گفتگو منظر عام پر آچکی ہے، اگر فلسطینی اتھارٹی اس میں حق بجانب ہے تو اس کیطرف سے تردید آنی چاہیے، تردید کا نہ آنا اس امر کا ثبوت ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ جنگ میں اسرائیل کے ساتھ تعاون کی مرتکب ہوتی رہی ہے اور بے گناہوں کے خون میں اس کے ہاتھ بھی رنگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس وسیع ترقومی مفاد میں مفاہمت کے لیے کوشاں ہے، حماس کے نزدیک مفاہمت کا مقصد فلسطینی اتھارٹی، تنطیم آزادی فلسطین اور تمام اداروں کو قومی دھارے میں لانا اور انہیں قومی مفادات کے لیے تیار کرنا ہے۔
حماس ایسی کسی مفاہمت کو قبول نہیں کرے گی جس میں فلسطینی عوام کے حقوق کا سودا کیا گیا ہو۔ خالد مشعل نے واضح کیا کہ فلسطین کی مکمل آزادی، قبلہ اور اور بیت المقدس کی یہودی تسلط سے نجات اور پناہ گزینوں کی ان کے علاقوں میں دوبارہ آباد کاری کو اپنا مشن بنائے ہوئے ہیں۔ فلسطینی عوام کے ان مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ حماس مفاہمت اور مزاحمت ساتھ ساتھ لے کر چلنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔