اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے دوران فلسطینی اتھارٹی نے پناہ گزینوں کے حق واپسی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا. مقبوضہ فلسطین میں ہرٹزیلیا کے مقام پرایک یہودی کانفرنس سےخطاب میں اسرائیلی صدر نے کہا کہ “خفیہ مذاکرات سے قبل ہم یہ سمجھتے تھے کہ فلسطینی حق واپس کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کم ازکم 50 لاکھ فلسطینیوں کی دوبارہ ان کےعلاقوں میں آبادکاری پر اصرار کریں گے، لیکن ہمارے اندازے غلط ثابت ہوئے. فلسطینی اتھارٹی نے حق واپسی سے آسانی سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا. اسرائیلی صدرنے فلسطینی اتھارٹی کےحوالے سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے خفیہ مذاکرات کااسکینڈل فلسطین اور پوری دنیا میں ایک نیا موضوع بحث بن چکا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قطری ٹی وی الجزیرہ پر نشر ہونے والے خفیہ مراسلوں میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل اور محمود عباس کے درمیان ان کیمرہ ہونے والے مذاکرات میں صدرعباس نے اسرائیل کے سامنے کئی بنیادی حقوق اور دیرینہ مطالبات سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا. صدرشمعون پیریز وہ پہلے اسرائیلی رہ نما نہیں جنہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی تصدیق کی ہے. قبل ازیں سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ اور کئی دیگر سرکردہ عہدیدار بھی اس کی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی مذاکرات کاروں نے خفیہ بات چیت میں کئی اہم مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا باضابطہ اعلان کر دیا تھا.