فلسطین میں اسرائیل کےخلاف آزادی کے لیے سرگرم مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ملٹری ونگز نے رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے ہاں مجاھدین کے خلاف مقدمات کی قیام کی شدید مخالفت کی ہے. مزاحمتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ محب وطن شہریوں کو عدالتوں میں گھسیٹ کر اور ان پر جھوٹے الزامات کے تحت مقدمات قائم کر کےفلسطینی اتھارٹی نے خود کو اسرائیل کا ایجنٹ ثابت کیا ہے. غزہ میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی عسکری گروپوں نے مجاھدین کی گرفتاریوں، ان پر جھوٹے مقدمات کے قیام اور ان کی قابض صہیونی فوج کو حوالگی پر صدر محمود عباس کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانوں کو نقصان پہنچنے کی تمام ترذمہ داری صدر عباس پرعائد ہو گی. مزاحمتی تنظیموں کا کہنا تھا کہ ایک جانب مغربی کنارے میں فتح کی قیادت دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے دعوے کر رہی ہے اور دوسری جانب عملی طور پرعباس ملیشیا کو مجاھدین کا قلع قمع کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے. فلسطینی اتھارٹی کا یہ دوہرا معیار اس کی منافقت کی علامت ہے اور ایسے لگ رہا ہے کہ عباس ملیشیا اسرائیلی فوج کا ایک عسکری بازو بن گیا ہے. انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ مجاھدین کے خلاف اسرائیلی منشا کی پالیسی ختم کرتے ہوئے ان کی ہرقسم کے اسلحہ اور مادی وسائل سے مدد کرے تاکہ تمام ترکوششوں کو صرف قابض دشمن سے آزادی پر صرف کر کے آزادی کی منزل کی طرف بڑھا جا سکے. فلسطینی تنظیموں نے فتح کےمعزیزین سے بھی اپیل کی کہ وہ مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور مجاھدین کے خلاف جاری ظالمانہ روش کے خاتمے کے لیے فلسطینی اتھارٹی پر دباٶ ڈالے.