عالم اسلام کے سب سے قدیم اور باوقار تعلیمی ادارے جامعہ الازہر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروپوں حماس اور فتح کے درمیان اختلافات کو ختم کرانا ایک مذہبی فریضہ ہے اور ان کے درمیان اتحاد کی راہ میں حائل ہونے والا گناہ گار ہوگا۔ مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی مینا کی جانب سے شائع کردہ بیان کے مطابق شیخ الجامعہ احمد الطیب نے کہا ہے کہ ”فلسطینیوں کے درمیان مصالحت ایک مذہبی فریضہ اور ذمہ داری ہے اور جو کوئی بھی اس میں رکاوٹ بن رہا ہے یا اس میں تاخیر کا سبب بن رہا ہے تو وہ گناہ گار ہے۔ ” شیخ احمد الطیب نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تنظیمی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اپنے اختلافات کو ختم کریں اوران اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں۔ واضح رہے کہ شیخ طیب مارچ میں اپنے پیش رو کی وفات کے بعد قاہرہ میں قائم جامعہ الازہر کے سربراہ بنے تھے۔ان کا تقرر مصری حکومت کرتی ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس اور فتح کے درمیان 2007ء سے اختلافات چلے آ رہے ہیں۔ تب حماس نے صدر محمودعباس کی جماعت فتح کی فورسز کو غزہ کی پٹی سے نکال باہر کر کے وہاں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔اس وقت سے حماس غزہ میں اور محمود عباس کی قیادت میں فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے میں حکومت کر رہی ہے۔ مصرکی ثالثی میں دونوں تنظیموں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن اس کی کوششوں کے باوجود دونوں تنظیموں کے درمیان مصالحت نہیں ہو سکی۔