غزہ میں فلسطینی آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے عالم اسلام کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی کوششوں کی تعریف کی ہے. ان کا کہنا ہے کہ مظلوم فلسطینی عوام سے عالم اسلام کی طرف سے اظہار یکجہتی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ فلسطینی صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ عرب قوم اور پوری مسلم امہ کا مسئلہ ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز غزہ میں مقامی اور غیر ملکی علماء کے اعزاز میں منعقدہ ایک افطار پارٹی سے خطاب میں کیا.اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ مسلم برادری کی طرف سے فلسطینی شہریوں سے تین طرح سے اظہار یکجہتی کی کوئی مثال نہیں ملتی. یکجہتی کا ایک اظہار غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کی صورت میں کیا گیا. جبکہ دوسرا اظہار غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد عالم اسلام کی طرف سے فلسطینیوں کی مدد اور تعاون جبکہ تیسری مثال ترکی کے امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا اور اس کے بعد مسلسل امدادی مہمات میں کیا جا رہا ہے. اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے فلسطینی اور عالم اسلام کے علماء کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پراجاگر کرنے کی کوششوں کی تعریف کی. انکا کہنا تھا کہ مسلمان علماء نے ہر دور ، ہرجگہ اور ہرقسم کے حالات میں جبر کے خلاف جہاد کا پرچم بلند رکھا ہے. یہ عالم اسلام کی بابرکت کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج فلسطین کا مسئلہ عالمی سطح پر”فلیش پوائنٹ” بن چکا ہے. اسماعیل ھنیہ نے عرب اور دیگر اسلامی ممالک سے آئے علماء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے ایسے حالات میں جبکہ اسرائیل نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے فلسطینی عوام کے دکھوں میں شامل ہو کر ان کی مشکلات کم کرنے کی کوشش کی ہے، جسے جتنا بھی سراہا جائے کم ہے. علماء اور مسلم امہ کی جانب سے غزہ کے محصورین کی مدد اور یکجہتی کے لیے کی جانے والی کوششوں نے فلسطین کو پوری مسلم امہ کا مسئلہ بنایا ہے.اس موقع پرالجزائری علماء کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عمار طالبی نے بھی خطاب کیا. انہوں نے کہا کہ غزہ الجزائری عوام کی دلوں میں بستا ہے. انہوں نے اسرائیل کی مسلط کردہ جنگوں اور معاشی ناکہ بندی پر فلسطینی عوام کے صبر و ثبات کو بھی سراہا. ڈاکٹرطالبی نے فلسطینی نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ خود کو تعلیمی میدان میں زیادہ مضبوط کریں تاکہ پیش آئند چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد لی جا سکے.