حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ محصورین غزہ کی امداد کے لئے جانے والا دوسرا امدادی قافلہ فریڈم فلوٹیلا ۔ٹو،قبلہ اول بیت المقدس ،فلسطین ،غزہ اور مغربی کنارے کی آزادی اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی نابودی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لئے بنایا جانے والے امدادی قافلہ فریڈم فلوٹیلا ،ٹو،میں زیادہ سے زیادہ شرکت کی جائے اور یہ امدادی قافلہ محصورین غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے خاتمے کا سبب بنے گا۔حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ جمعہ کے روز محصورین غزہ اور فریڈم فلوٹیلا پر حملے میں شہید ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کے سلسلہ میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ شرکائے اجتماع نے حزب اللہ،لبنان،فلسطین اور ترکی کے پرچم ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے ۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ جو بھی محصورین غزہ کے لئے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا۔ٹو میں حصہ لے گا وہ یہ بات جان لے کہ وہ حزب اللہ سے نسبت رکھتا ہے اور حزب اللہ اپنے کسی بھی شخص کو اسرائیلی جیلوں میں نہیں رہنے دے گی۔سید حسن نصرا للہ نے مسلمانوں اور عربوں کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسلم ممالک اور عرب ممالک کا اتحاد مصر اور ترکی پر امریکی دباؤ میں کمی کا باعث بنے گا۔انہوں نے کہا کہ میں ان تمام کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے فریڈم فلوٹیلا میں حصہ لیاان تمام شہداء اور ذخمیوں کو جو اس راہ میں شہید اور ذخمی ہوئے اور ان لبنانیوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے فریڈم فلوٹیلا میں حزب اللہ اور لبنانی عوام کی ترجمانی کی۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ فریڈم فلوٹیلا پر شہید ہونے والے وہ عظیم لوگ ہیں جن کو خدا نے خود شہادت کے لئے پسند کیا ،انہوں نے کہا کہ میں ترکی کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ترک شہریوں کی شہادت پر شہیدوں کے خانوادوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں،انہوں نے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں ترکی کے لوگوں پر کہ جنہوں نے مظبوطی کے ساتھ فریڈم فلوٹیلا کی پشت بانی کی اور ترکی حکومت پر کہ جس نے اپنی ہمت اور بہادری کو ثابت کیا۔
سربراہ حزب اللہ سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ فریڈم فلوٹیلا جو کہ محصورین غزہ کے لئے امدادی سامان لے کر جا رہا تھا اس پر غاصب صہیونی ریاست اسرائیلی حملے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صہیونی کس طرح نہتے انسانوں کو قتل کرتے ہیں ،کس طرح بین الاقوامی قوانین کو توڑتے ہیں اور کس طرح سفارتی تعلقات کی دھجیاں بکھیرتے ہیں۔افسوسناک عمل یہ ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود امریکی انتظامیہ اب بھی اسرائیل کی اس کھلی جارحیت کا نہ صرف دفاع کر رہی ہے بلکہ اس کے جرم کی مذمت کی بجائے اس سانحہ کی تحقیقات کے عمل کو ختم کرنے کی سازش میں مصروف عمل ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ عربوں کی پوزیشن پہلے اور اب بھی بہت اہم ہے ان کاکہنا تھا کہ محصورین غزہ کی امداد کے لئے جانے والے قافلے فریڈم فلوٹیلا کے کارکنان ریکارڈ مدت میں رہا ہو گئے جبکہ اب بھی ہزاروں مظلوم فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں ،انہوں نے کہا کہ اسرائیل فریڈم فلوٹیلا کے حوالے سے حملے کے بارے میں غلط اندازہ لگا رہا تھا کہ اس کے اس حملے کے سبب ترک قیادت ثابت قدم نہیں رہے گی لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ترکی کے شدید رد عمل نے اسرائیل کو دھچکا پہنچایا ہے کیونکہ ترکی نے واضح طور پر اسرائیل کو یہ پیغام دیا تھا کہ تمام کارکنان فوری طور پر رہا نہ کئے گئے تو ترکی اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لے گا۔اسرائیل کو معلوم ہے کہ ترکی ایک مظبوط ملک ہے اور ایک مظبوط قیادت رکھتا ہے اور اسے معلوم ہے کہ اپنی طاقت کو کس طرح استعمال کرنا ہے ،یہ وہ ہتھیار تھا جو ترکی نے استعمال کیا اور اس نے صرف اپنے شہریوں کی رہائی کی بات نہیں کی بلکہ فریڈم فلوٹیلا پر موجود تمام امدادی کارکنان کی رہائی کی بات کی ۔یہ ان لوگوں کے لئے سبق ہے جو بے عزتی ،غلامی کو ترجیح دیتے ہیں اور اس کے سبب ان کے ہاتھ میں سوائے ذلت کے کچھ نہیں آتا،جبکہ دوسری جانب عزت اور خود مختاری کی راہ پر چلتے ہوئے سب کچھ ان کے قدم چومتا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ فریڈم فلوٹیلا پربہنے والے مقدس خون کے سبب عرب اور مسلم دنیا کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون ،رشیا اور دیگر ریاستوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کر دے ،یہ سب کچھ فریڈم فلوٹیلا میں بہنے والے مقدس خون کے بعد ہی سامنے آیاکہ ان ریاستوں نے اور ان شخصیات نے بھی فریڈم فلوٹیلا میں بہنے والے خون کے خلاف آواز بلند کی۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ مصر حکومت نے رفح سرحد کوکھول کر مثبت اقدام کیا ہے ہم مصر حکومت کے اس اقدام پر شکر گذار ہیں ،سید حسن نصر اللہ نے کہاکہ میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ جو کچھ ہو رہاہے وہ مستقبل میں اسرائیل کے لئے صورتحال اور گھمبیر کر دے گا،اور اسرائیل کی جانب سے مستقبل میں غزہ پر دوبارہ حملے کی منصوبہ بندی کے لئے نا اہل کر دے گا،یہ ایک اچھا وقت ہے کہ غزہ پر مسلط کردہ محاصرے کا خاتمہ کیا جائے اور اس وقت ضرورت ہے کہ مزید امدادی قافلے محصورین غزہ کے لئے روانہ کئے جائیں۔ان کاکہنا تھا کہ میں محصورین غزہ کے لئے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا ۔ٹو کے لئے مزید لبنانیوں کی شرکت کا خواہاں ہوں ،ابھی یورپین پیس انیشیٹو(Europian Peace Innitiative)نے کہا ہے کہ وپ محصورین غزہ کی امداد کے لئے ایک اور قافلہ منظم کر رہے ہیں جبکہ مسلم اور عرب ممالک کہاں کھڑے ہیں؟؟؟؟
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل ترکی کے سرخ جھنڈوں سے خوفزدہ ہے جبکہ حزب اللہ کے پیلے جھنڈوں سے بہت ہی زیادہ خوفزدہ ہے ،انہوں نے کہاکہ میں مصر کے حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ رفح سرحد کوکھلا رکھیں اور تمام مسلم ممالک اور عرب ممالک سے کہتا ہوں کہ متحد ہو جائیں اور مصر حکمرانوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیںپھر دنیا کی کوئی طاقت ایسی نہیں جو رفح سرحد کو بند کرنے کے لئے ہم پر دباؤ ڈال سکے۔ہمیں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئیے تا کہ رفح سرحد کھلی رہے تا اس طرح ہم غزہ کا محاصرہ ختم کر سکیں ۔اوباما نے ترک وزیر اعظم طیب اردغان سے رابطہ کیا ہے کہ ان پر دباؤ ڈالا جا رہاہے کہ وہ عربوں کی اسرائیل مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ جائیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے فریڈم فلوٹیلا ۔ٹو میں شرکت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ امدادہ قافلہ فریڈم فلوٹیلا ۔ٹو فلسطین،غزہ،مغربی کنارے سمیت قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی اور
اسرائیلی سازشوں کے خاتمہ کا ذریعہ ثابت ہو گا۔