اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی ایلڈر گروپ نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں عرب ممالک کے پیش کردہ امن فارمولے کی حمایت کرے. ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کی داخلی صورت حال کی بہتری کے لیے عرب لیگ کے پیش کردہ فارمولے کی مخالف نہیں، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عرب لیگ کا فارمولہ بھی فلسطینی عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی مثالی روڈ میپ نہیں. عربی اخبار”المستقبل العربی” کو ایک طویل انٹرویو میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ حماس نے ایلڈر گروپ کے مطالبے پر واضح کر دیا ہے کہ حماس کا عرب ممالک کے ساتھ کوئی تنازعہ اور جھگڑا نہیں. فلسطین کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کے سیاسی کردار پر عرب ملکوں کی کوششیں قابل قدر ہیں تاہم عرب ممالک سے اگر کسی کا تنازع ہے تو وہ اسرائیل ہے. اسرائیل فلسطین میں ایک مخصوص لابی کی حکومت چاہتا ہے، وہ حماس سمیت بہت سی دیگر جماعتوں کو سیاسی میدان سے خارج کرنے کی کوشش میں ہے. ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل لیبیا میں ہوئی عرب وزراء خارجہ کانفرنس میں بھی خالد مشعل کی سربراہی میں حماس کے نمائندہ وفد نے اجلاس میں بتایا تھا کہ حماس عرب ممالک کے امن اقدام کی مخالف نہیں تاہم ہمیں اس چیزکی کوئی توقع نہیں کہ اسرائیل بھی عربوں کے پیش کردہ امن فارمولے پرعمل درآمد کے لیے تیار ہو سکتا ہے. ایک سوال کے جواب میں حماس راہنما نے کہا کہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مصالحت کسی ایک جماعت کی ضرورت نہیں بلکہ ہر فلسطینی کی خواہش اور ضرورت ہے. اس وقت اگر مصالحت کی ضرورت پر ریفرنڈم کرایا جائے تو 99 فیصد لوگ فوری مصالحت کے قیام کی ضرورت پرزور دیں گے. انہوں نے کہا کہ اس میں بھی دو رائے نہیں کہ فلسطین میں ایک گروہ ایسا بھی موجود ہے جو تمام مسائل کے حل کو قابض صہیونی ریاست کے ساتھ مذاکرات میں دیکھنا چاہتا ہے.یہی گروہ مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اپنی مرضی کی مفاہمت کرانا چاہتا ہے. اب تک اسی مخصوص گروہ کی افراط و تفریط کی وجہ سے مفاہمتی عمل تعطل کا شکار ہے. ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے جرمن وفد نے غزہ دورے کے دوران اسرائیلی فوجی قیدی گیلاد شالیت سے ملاقات نہیں کی. جرمنی کے اخبارات میں اس طرح کے تمام خبریں قطعی بے بنیاد ہیں.فلسطینی ریاست کےقیام کی شرط پر اہم قومی مطالبات سے دستبرداری کے صدر محمود عباس کے اعلان پر انہوں نے کہا کہ محمودعباس کے پاس قوم کے تاریخی اور دیرینہ مطالبات سے دستبرداری کا کوئی جواز نہیں. وہ فرد واحد ہیں اور فلسطینی عوام ان کے فیصلوں کے پابند نہیں. وہ اکیلے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے جس میں وہ فلسطینی عوام کے بنیادی مطالبات اور حقوق کو اسرائیل کی جھولی میں ڈال دیں.