فلسطینی رکن پارلیمنٹ مشیر المصری نے فرانسیسی وزیر خارجہ برنارڈ کوشینر کی جانب سے محاصرے میں گھرے غزہ کا دورہ کرنے پر اصرار کو درست سمت میں صحیح قدم قرار دیا ہے- مشیر المصری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جانے کی اجازت نہ ملنے پر فرانسیسی وزیر خارجہ نے اپنا دورہ موخر کرکے ثابت کردیا ہے کہ فرانس کو بالخصوص اور یورپ کا بالعموم اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ وہ زمینی حقائق کو مزید نظرانداز نہیں کر سکتے اور اب انہیں حماس سے معاملات طے کرنا ہوں گے- مشیرالمصری نے کہا کہ فرانس اور یورپ کو اس بات کا بخوبی احساس ہو گیا ہے کہ وہ جس شخص سے بات چیت کر رہے تھے وہ فلسطینی عوام کا نمائندہ نہیں اور حماس اس خطے کی اہم قوت ہے جسے نظرانداز کرنے میں ان کا اپنا ہی نقصان ہے- دوسری طرف انہوں نے فتح کے رہنما محمود عباس کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حماس نے مصالحت کے معاہدے پر دستخط نہ کئے تو مغربی کنارے میں انتخابات کروا دیئے جائیں گے- انہوں نے واضح کیا کہ ترمیم شدہ مصری دستاویز جس پر فتح نے دستخط کئے ہیں یہ وہ معاہدہ نہیں جس پر تمام فلسطینی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا- انہوں نے بتایا کہ محمود عباس کا بیان حماس اور مصر کے اس موقف سے متصادم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انتخابات قومی مصالحت کے بعد ہوں گے- انہوں نے کہا کہ محمود عباس اسرائیل کی طرح حماس کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر حماس ضمانتوں کے بغیر کسی معاہدے پر دستخط نہیں کرے گی- ہمیں محمود عباس پر قطعاً اعتماد نہیں اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ معاہدے پر دستخط کے بعد س پر عملدرآمد بھی کریں گے- انہوں نے کہا کہ ہم اسی امن معاہدے کی حمایت کریں گے جس پر سب نے اتفاق کیا تھا- انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے پاس ایسا کوئی قانونی اختیار نہیں کہ وہ قومی مصالحت کے حصول سے قبل کوئی اقدام کرسکیں- دریں اثنا مشیرالمصری نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں حماس پر اختلافات ہیں- انہوں نے کہا کہ ہم ان افواہوں پر اس لئے کان نہیں دھرتے کہ سچ خودبخود سامنے آ جاتا ہے-