فلسطینی مجلس قانون ساز میں “القدس امورکمیٹی” کے چیئرمین اور ممبر مجلس قانون ساز ڈاکٹر احمد ابوحلبیہ نے قابض یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ سے 200 میٹرکے فاصلے پرصومعہ کی تعمیر کو قبلہ اول کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اتوارکے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ قابض صہیونی”فخر اسرائیل” نامی صومعہ کو مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں ثابت کرنا چاہتا ہے، اس سلسلے میں صہیونی تنظیمیں یہ پروپیگنڈہ کر رہی ہیں کہ 1948ء میں تباہ ہونے والے یہودی معبد کا ایک بڑا حصہ مسجد اقصیٰ سے ملحق تھا اور اس کی بنیادیں مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہودی مسجد اقصیٰ کی مغربی سمت”فخراسرائیل” صومعہ کی بنیادوں کی تلاش کے لیے کھدائی کررہے ہیں تاہم ان کھدائیوں کا اصل مقصد مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو کمزور کرتے ہوئے نتیجتہً مسلمانوں کے اس تیسرے مقدس مقام کو شہید کرنا اور اس کی جگہ یہودیوں کی عبادت گاہوں کا ثابت کرنا ہے۔
ڈاکٹر احمد حلبیہ نے عرب ممالک اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ وہ اگر قبلہ اول کے تحفظ کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کریں گے تو قابض صہیونی قبلہ اول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کی تمام تر ذمہ داری مسلم ممالک پر عائد ہو گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیل نے مسجد اقصیٰ سے صرف 200 میٹر کے فاصلے پر”فخر اسرائیل” صومعہ کی بنیادوں کا دعویٰ کیا ہے۔ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ کینسہ 1948ء میں مسمار کر دیا گیا تھا، جس سے اب دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔