نیتن یاھو کے قریبی ذرائع نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر فلسطینی حکومت کے رہنماؤں کی جانب سے فلسطین کے مسلمہ حقوق سے دستبرداری کے انکشافات کی تصدیق کرتے ہوئے عباس حکومت کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد کرنے کے مطالبے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ ان کے بہ قول مغربی کنارے کی تمام یہودی بستیوں سے دستبرار ہونے کے بعد ان پر پابندی عائد کرنے کی بات کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا۔ عبرانی اخبار ’’ھارٹز‘‘ نے اپنی منگل کی اشاعت میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے دوستوں کے حوالے سے بتایا کہ الجزیرہ کی جانب سے عباس حکومت اور اسرائیل کے مابین 2008ء میں خفیہ ملاقاتوں کی دستاویز درست ہیں۔ ان ملاقاتوں میں عباس حکومت القدس کی تمام یہودی بستیوں پر اسرائیل کے حق کو تسلیم کرچکی تھی۔ لہذا اب اس کا یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ اسرائیل کے حزب اقتدار کے سربراہ زیو ایلکن نے خفیہ دستاویز کے منظر عام آنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان دستاویز میں کسی نئی چیز کا انکشاف ہوا نہ ہی فلسطینی امنگوں کے برعکس اسرائیل کو رعایتیں دینے کا معاملہ کوئی نیا ہے۔ ان معاملات کی بنیاد پہلے سے موجود تھی اور عباس حکومت القدس کی یہودی بستیوں سے دستبردار ہونے کی خواہش مند تھی۔