فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت “فتح” کے اعلیٰ سطح کے وفد کا دورہ سعودی عرب مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ فتحاوی وفد کا سعودی عرب آمد پر نہ تو ان کا حکومت کی جانب سے استقبال کیا گیا اور نہ ہی سعودی عرب میں مقیم فلسطینی کمیونٹی نے انہیں کوئی اہمیت دی ہے۔ ریاض سے مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق فتح کی سینٹرل کونسل کے وفد کا گذشتہ منگل کے روز مکمل ہونے والا دورہ غیر متوقع طور پر مایوسی کا شکار رہا اور وفد جو توقعات لے کرسعودی عرب گئے تھے ان کے پورے ہونے میں وہ مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فتح کے وفد نے اپنے دورے کے دوران ایجنڈے میں سعودی وزیرداخلہ اور ریاض کے مئیر سے ملاقات طے کی تھی تاہم وزیر داخلہ اور مئیر دونوں نے فتح کے وفد کو ملاقات کے لیے وقت دینے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق فتح کے وفد کے دورہ ریاض کی ناکامی کے بعد پارٹی کی اعلیٰ سطح کی قیادت میں اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں اور دورے کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی جا رہی ہے۔ فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن عباس زکی نے سعودی عرب میں فتح کے مندوب جمال شوبکی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے وفد کو دیے گئے ایجنڈے کے مطابق سعودی حکام سے ملاقاتیں نہیں کرائیں، چنانچہ وفد کا دورہ مکمل طور پر ناکام رہا اور طے شدہ ایجنڈے پرکوئی بات چیت نہیں ہو سکی۔ ذٓرائع کا کہنا ہے کہ فتح کے وفد کا نہ صرف سرکاری سطح پر استقبال نہیں کیا گیا بلکہ سعودی عرب میں مقیم فلسطینی شہریوں کی طرف سے بھی انہیں کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ ریاض میں فتح کے زیر اہتمام ایک تقریب میں صرف 25 افراد نے شرکت کی، جس سے فتح کے وفد کو”نہایت شرمندگی” کا سامنا کرنا پڑا۔