فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کے باغی گروہ کے خلاف کارروائی کا دائرہ فلسطینی اتھارٹی ،فتح کی انقلابی کونسل اور سلام فیاض حکومت تک وسیع ہو گیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کےذرائع کے مطابق فلسطینی صدر نے باغی رہ نما محمد دحلان کے حامی وزراء سے وزارتوں کے عہدے اور انقلابی کونسل کی رکنیت واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے.
ذرائع کے مطابق فتح کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں غیراعلانیہ طور پرغیرآئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کو ہدایت کی گئی ہےکہ وہ ان تمام وزراء کو اپنی حکومت سے الگ کر دیں جو کسی بھی شکل میں محمد دحلان کی حمایت کر چکے ہیں. اس کے علاوہ فتح کے اندر اس کی انقلابی کونسل میں موجود محمد دحلان کے حامیوں کا صفایا کرنے کے لیے بھی بعض سرکردہ رہنماٶں کو ٹاسک سونپے گئے ہیں.
ذرائع کے مطابق فتح کی ایک کمیٹی نے خفیہ طریقے سے ایسے تمام افراد کی فہرست تیار کرنا شروع کی ہے جو محمد دحلان کے ڈھکے چھپے یا کھلے بندوں کی حمایت کر رہے ہیں.
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس اس بات کا مصمم ارادہ کر چکے ہیں کہ وہ رام اللہ میں فیصلہ ساز اداروں میں محمد دحلان کے تمام اثرات کو ختم کر کے چھوڑیں گے.
خیال رہے کہ فلسطینی حکومت اورفتح کی انقلابی کونسل میں محمد دحلان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کا اقدام ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے رام اللہ میں دحلان کےحامیوں کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاٶن کر کے ان کے سیکڑوں حامیوں کو گرفتار کر لیا تھا.
واضح رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس اور فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان کے درمیان کشیدگی اب سے دو ماہ قبل اس وقت شروع ہوئی تھی جب فلسطینی انتظامیہ نے کرپشن کے سلسلے میں دحلان کو مطلوب قرار دیا تھا. اس پر مصر میں مقیم محمد دحلان نے سخت برھمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ تھا محمود عباس فلسطینی صدارت کے اہل نہیں رہے اور یہ وہ محمود عباس سے زیادہ فلسطینی صدارت کے حقدار ہیں.