رام اللہ کی غیر آئینی فلسطینی حکومت نے متعدد علاقائی ریاستوں عرب ممالک اور یورپ سے ’’ محاصرہ توڑنے والے جہاز‘‘ نامی بحری قافلے کو غزہ پہنچنے سے روکنے کا مطالبہ کر دیا، ذرائع کے مطابق فتح حکومت نے بذریعہ خطوط ان ممالک سے قافلے کو اپنی سمندری حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
ذرائع نے ’’ مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو بتایا کہ فتح حکام نے بشمول ترکی متعدد علاقائی ریاستوں اور عرب ممالک کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں آزادی کے اس بحری بیڑے کے جہازوں کو اپنے ملک کی سمندری حدود کو استعمال کی اجازت نہ دینے کا کہا گیا ہے۔ فتح حکام نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے غزہ کی مدد کرنے کے لیے فتح حکومت کو استعمال کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رام اللہ حکومت کے اس موقف کی وجہ سے بحری بیڑے کے منتظمین کا فلسطینی غیر آئینی حکومت پر غصہ بڑھ گیا ہے۔ اب وہ اہل غزہ کے حوالے سے اپنے انسانی فریضے کی ادائیگی پر مزید پکے ہو گئے ہیں۔ ’’ مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے خصوصی ذرائع نے’’ محاصرہ توڑنے کے بحری بیڑے‘‘ کے بارے
میں گفتگو کرتے ہوئے ان خبروں کی تصدیق کی ہے اور فتح حکام سے اپنا حقیقی موقف واضح کرنے اور ایسی انسانیت سوز حرکتوں سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
’’ یورپی مہم برائے کسر محاصرہ‘‘ کے رکن انور غربی نے کہا کہ یورپی مہم فتح کے بارے میں اندازوں پر رائے قائم کرنا نہیں چاہتی، وہ رام اللہ حکومت سے اپنا دو ٹوک موقف واضح کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
غربی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کوئی ایسا غیر انسانی موقف بھی رکھ سکتا ہے یہ بات عقل میں نہیں آتی انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کے محاصرے کے دوران ان کا ساتھ دینا ہر انسان کا فریضہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں تمام عرب ممالک اس بحری بیڑے کی مدد کریں گے، اسی طرح فتح حکام سے بھی ہماری امید یہ ہی ہے کہ وہ ہمارا بھرپور ساتھ دے گی۔
دوسری طرف لندن سے شائع ہونے والے اخبار ’’ لائف‘‘ نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے حوالے نقل کیا ہے کہ ’’ مصر نے بھی ترکی کو خطوط ارسال کیے ہیں جس میں ’’آزادی کے بحری قافلے‘‘ کو اپنی سمندری حدود استعمال نہ کرنے کی اجازت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی پٹی تک قانونی طریقے سے بھی امداد پہنچائی جا سکتی ہے۔
اخبار کا مزید کہنا ہے کہ رام اللہ حکام نے بھی ترکی کی وزارت خارجہ کو ایسا ہی خط بھیجا ہے جس میں ترکی کو ترغیب دی گئی ہے کہ غزہ میں بھیجی جانے والی ہر طرح کی امداد فتح حکومت کے ذریعے سے ہی غزہ پہنچنی چاہیے۔
یاد رہے کہ غیر آئینی فلسطینی حکومت کے صدر محمود عباس پہلے ہی اس بحری قافلے کو پاگل پن قرار دے چکے ہیں، ان کہ بہ قول یہ قافلہ جھوٹا پروپیگنڈا اور سستے دعوؤں کے سوا کچھ نہیں ہے، بحری بیڑے کی بات ایسی بڑھک ہے جس کی کوئی اصل نہیں۔