فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کے مفاہمت کے سلسلے میں سرگرم راہنما اور فلسطینی مجلس قانون ساز میں فتح کے پارلیمانی لیڈر عزام الاحمد نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی جماعت نے مصر کے مفاہمتی مسودے پرحماس کی طرف سے تین جوہری اختلافی نکات پر اتفاق رائے پیدا کر لیا ہے اور حماس کی رائے کو تسلیم کیا گیا ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مصری اخبار”الایام” کو ایک انٹرویو میں فتح کے راہنما عزام احمد نے کہا کہ حماس کے راہنما خالد مشعل کے ساتھ گذشتہ ہفتے دمشق میں ہونے والی ملاقات میں فلسطین میں پارلیمانی انتخابات، الیکشن کمیشن کے قیام اور تنظیم آزادی فلسطین کی ازسر نوتشکیل جیسے بنیادی اور جوہری اختلافی نکات پراتفاق رائے کر لیا گیا ہے.
عزام احمد نے مزید کہا کہ حماس اور فتح کے درمیان اب اختلافی امور میں صرف سیکیورٹی کنٹرول کا معاملہ باقی رہ گیا ہے. اکتوبر کے شروع میں ہونےوالی فتح ـ حماس بات چیت میں اس مسئلے کا بھی کوئی درمیانہ اور فریقین کے لیے قابل قبول حل نکل آئے گا.
انہوں نےامید ظاہر کی کہ اکتوبرکے وسط تک فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کا باب بند اور مصالحت کا دروازہ کھول دیا جائے گا.
فتح کے رہ نما نے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی کامیابی کے بعد توقع ہے کہ دیگردھڑے بھی اس سے اتفاق کریں گے، جس کے بعد حکومت میں شراکت کا بھی ایک بار پھر موقع پیدا ہو سکتا ہے.