مغربی کنارے میں میڈیا کو دبانے کی پالیسی کے ساتھ ساتھ فتح حکومت نے حماس کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری رکھتے ہوئے مزید چار فلسطینیوں کو اغوا کرلیا ہے۔ مصری انقلاب کی طرز پر فلسطینی اتھارٹی کے خلاف کسی ممکنہ عوامی احتجاج سے فتح حکومت کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ مصری حکام کے خلاف عوام کے سڑکوں پر آجانے کے بعد فتح کی فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے میں بھی ایسی ہی کسی شورش کا خدشہ ستائے جا رہا ہے جس کے بعد اس نے مغربی کنارے میں صحافیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ مغربی کنارے کے ضلع نابلس میں ایسی ہی کارروائیوں کم از کم چار فلسطینی عباس ملیشیا کے مظالم کا شکار ہوچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابقہ اسیر ڈگلس کو تفتیش کے لیے طلب کرکے اغوا کیا گیا، وہ اس سے قبل متعدد مرتبہ عباس ملیشیا کے ہاتھوں کی گرفتار ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب عباس حکومت کے انٹیلی جنس اداروں نے عصیرہ شمالیہ کی مسجد کے امام شیخ ضرار کو بھی تفتیشی نوٹس جاری کرکے بلوایا اور غائب کردیا۔ ذرائع کے مطابق ان کو مشتبہ طور پر نام نہاد وزارت اوقاف کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی پاداش میں اٹھایا گیا ہے۔ ادھر پہلے سے گرفتار شیخ حسن مناصرہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا نے شیخ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس سے ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ان کے کان اور آنکھ تشدد کی زد میں آکر شدید متاثر ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ شیخ مناصرہ کو پہلے بھی متعدد مرتبہ عباس ملیشیا کے اہلکار حراست میں رکھ چکے ہیں۔ اس مرتبہ انہیں کئی ماہ قبل حماس کے حامیوں کے حامیوں کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ گرفتار ہونے والوں میں حسام روبین، ناصر الدین، عثمان محمد عبد القادر قواسمہ اور جواد فایز غلمہ شامل ہیں