فلسطینی مجلس قانون ساز میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی کے رکن اور حماس کے رہ نما اسماعیل اشقر نے کہا ہے کہ فتح فلسطینی جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کو اسرائیل اور امریکا کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے. ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت صرف اسرائیل اورامریکا کے مفادات کے پیش نظر فلسطینی جماعتوں سے مذاکرات کی خواہاں ہے اس کا فلسطینی عوام کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں. اسماعیل اشقر نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا. انہوں نے کہا کہ فتح اب تک مسلسل یہ پروپیگنڈہ کرتی رہی ہے کہ وہ فلسطین میں قومی مفاد کے لیےمفاہمت کرنا چاہتی ہے لیکن حماس اس کی راہ میں مزاحم ہے. جبکہ حماس کی جانب سے مفاہمت کے سلسلےمیں جتنی کوششیں کی گئی ہیں فتح نے ان کا عشرعشیر بھی نہیں کیا. فتح مسلسل ٹال مٹول سے کام لے کر صرف اسرائیل اور امریکا کے مفاد کے لیے کام کرنا چاہتی ہے. حماس کے رہنما نے کہا کہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمتی فارمولہ مکمل طور پر تیار ہے لیکن فتح کی قیادت اس پر دستخط کرنے سے گریزاں ہے. ایک سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کے مفادات کے لیے کام کر رہی ہے اور وہ اپنے اصولی موقف سے کسی صورت میں بھی دستبردار نہیں ہو گی. اسماعیل اشقر نے فلسطینی اتھارٹی اور فتح سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی چپ پر کھیلنے کے بجائے فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ لڑیں.خٰیال رہے کہ فلسطینی جماعتوں بالخصوص الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت کے سلسلے میں کوششیں گذشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ہیں تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان بعض نکات پر اختلافات موجود ہیں جن میں بنیادی اختلاف فلسطینی سیکیورٹی کے معاملات پر ہے جو حل نہ ہونے کی وجہ سے مفاہمت کا عمل تعطل کا شکار ہے. فتح مسلسل حماس پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ مفاہمت کے سلسلہ میں لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جبکہ حماس کا موقف ہے فتح کا مطالبہ بلا جواز ہے کیونکہ لچک سے فتح کی مراد اسرائیل کوایک جائز ریاست تسلیم کرنا ہے. حماس ایسا نہیں کر سکتی.